سوال (3781)

اگر کسی کے پچھلے رمضان کے روزے رہتے ہیں اور وہ سستی کی وجہ سے نہ رکھ سکا حتی کہ اگلا رمضان آ گیا ہے تو کیا اب قضا اور کفارہ دونوں دینے ہوں گے؟

جواب

اگر رمضان کے روزوں کی قضا پورے سال میں نہیں دے سکے اور اگلا رمضان آگیا تو اس صورت میں اس رمضان کے بعد قضا دے دیں گے۔ یہی شرعی قاعدہ ہے کہ جب روزے رہ جائیں کسی عزر کی وجہ سے تو بعد میں گنتی پوری کرلی جائے۔ [البقرہ: 184]
اس میں یہ کہنا کہ چونکہ روزوں کی قضا دینے کو ایک سال سے زیادہ موخر کردیا لہذا قضا کے ساتھ فدیہ بھی دینا پڑے گا یہ بات بلا دلیل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سوال: اگر کوئی فرضی روزے کی قضائی دے گا تو جمعہ کا روزہ بھی رکھے گا؟

جواب: روزے کی قضاء دینا چاہ رہا ہے، تو جمعے کو روزہ رکھ لے، یہ قرض ہے، اس کو کوشش کرے کہ جلدی ادا کرے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: اور شیخ محترم جس عورت کے چار روزے رہ گئے تھے تو اب وہ اس حالت میں ہے کہ ڈاکٹر نے بھی روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ تو کیا اب ان چار روزوں کا فدیہ دے دے۔ اور کتنا بنتا

جواب: اگر وہ لاغر ہیں، دوبارہ صحیح ہونے کے چانسس نہیں ہیں، پھر تو فدیہ ہو سکتا ہے، ایک وقت کا بھرپور کھانا مسکین کو کھلائیں، چار مسکینوں کو کھلائیں یا ایک مسکین کو کھلائیں، ورنہ سواء کلو کے حساب سے پیسے دے، بس دیکھ لیں، اگر صحیح ہونے کے چانسز ہیں تو روزے رکھ لے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: جی ہوسکتی ہے۔ بہتر لیکن ہوسکتا۔ اس دفعہ آنے والے روزے بھی نہ رکھیں جائیں ان سے۔

جواب: یہ تو بعد کا مسئلہ ہے، زندگی ہے تو روزہ ہے، تمام ہمتیں جواب دیں تو فدیہ ہے، زندگی ختم ہو جائے تو اہل و عیال فدیہ دے دیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: تقریباً 300 روپے بنیں گئیں ایک ٹائم کے کھانے کے۔ شیخ محترم

جواب:  اتنے بننے چاہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ