سوال (3579)
کیا یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں؟
جواب
یہ بات جھوٹ ہے کہ امت کے اعمال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے جتنی بھی روایات ہیں سب مردود ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ مَاهَانَ الرَّازِيُّ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفًّى، ثَنَا بَقِيَّةُ، ثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «إِنَّ أَعْمَالَ أُمَّتِي تُعْرَضُ عَلَيَّ فِي كُلِّ يَوْمِ جُمُعَةٍ وَاشْتَدَّ غَضَبُ اللهِ عَلَى الزُّنَاةِ»
میری امت کے اعمال مجھ پر ہر جمعہ کو پیش کئے جاتے ہیں اور اللہ کا غضب زانیوں پر شدید ترین ہوتا ہے۔
[حلية الأولياء وطبقات الأصفياء السعادة ٦/١٧٩]
احمد بن عیسی بن ہامان، اور عباد بن کثیر دونوں ضعیف راوی ہیں.
سندہ ضعیف جدا
غیرثابت
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ