سوال (5907)
سیدہ حکیمہ بنت امیمہ رضی اللہ عنہا اپنی والدہ کا یہ بیان نقل کرتی ہیں:
’’نبی اکرم ﷺ کا لکڑی سے بنا ہوا ایک پیالہ تھا، جس میں آپ پیشاب کرتے تھے، آپ وہ برتن اپنے پلنگ کے نیچے رکھتے تھے، ایک دن آپ اٹھے آپ نے اسے تلاش کیا، تو وہ آپ کو نہیں ملا، آپ نے اس کے بارے میں دریافت کیا اور فرمایا: وہ پیالہ کہاں ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی وہ خادمہ جس کا نام برہ ہے، اور جو حبشہ کی سرزمین سے ان کے ساتھ آئی تھی، اُس نے اس کو پی لیا ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس نے جہنم سے بچاؤ کے لئے مضبوط رکاوٹ حاصل کر لی ہے۔‘‘
یہ روایت امام طبرانی نے نقل کی ہے، اور اس کے رجال ’’صحیح‘‘ کے رجال ہیں، صرف عبداللہ بن احمد بن حنبل کا معاملہ مختلف ہے، اور سیدہ حکیمہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ مختلف ہے، اور یہ دونوں ثقہ ہیں۔
[Majma al-Zawa’id: 14014]
نبوت کی علامات کے بارے میں روایات، اس حدیث کے بارے میں وضاحت کر دیں؟
جواب
یہ اور اس قسم کی تمام روایات ضعیف ہیں. حکیمہ مجہولہ راویہ ہیں، ان کے نام کے ساتھ ’رضی اللہ عنہا’ کے جملے سے دھوکہ نہ کھایا جائے یہ صحابیہ نہیں ہیں۔
پیشاپ ناپاک ہی ہوتا ہے، چاہے وہ نبی کا ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ نبی خود پیشاب کرکے طہارت حاصل کرتا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس چیز سے وہ خود کراہت اور اسے نجاست سمجھتا ہے، دوسروں کے لیے اسے بابرکت سمجھ کر اسے پینے پلانے کی ترغیب دی جائے۔ لہذا کسی صحابی یا صحابیہ سے یہ بات ثابت نہیں کہ انہوں نے ایسا کوئی کام کیا ہو۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ