سوال
ہمیں کسی نے ایک فلیٹ رہنے کے لیے گفٹ کیا ہے، اور اب ہم نے اپنی رہائش کے لیے ایک فلیٹ کی بکنگ کروائی تھی، لیکن وہ کافی دور ہے، اس لیے ہمارا وہاں رہائش رکھنے کا اردہ نہیں ہے، ہمارا ارادہ ہے کہ اسکو بیچ کر کہیں قریب فلیٹ لیں گے۔
اب ہم نے یہ سنا ہے کہ جس گھر میں رہنا نہ ہو، وہ پراپرٹی کہلاتا ہے اور اسکی زکوٰۃ دینی پڑتی ہے۔
ہمارا ابھی ملا جلا معاملہ ہے، شاید اگر وہ نہ بکا تو اس میں رہیں گے اور اگر بک گیا تو نہیں رہیں گے۔
ابھی اسکی کچھ قسطیں تقریباً آٹھ لاکھ کے قریب ہم بھر چکے ہیں۔
تو اس صورت حال میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس پہ ہمیں زکوۃ دینی ہوگی؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
چونکہ انکو ایک فلیٹ کسی نے گفٹ کیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس پہلے سے اپنی ملکیت میں کوئی ذاتی گھر نہیں تھا، اور مالی استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے ایک اور فلیٹ قسطوں پر بک کروایا، تاکہ وقت کے ساتھ اپنی رہائش کے لیے ایک مناسب جگہ حاصل کر سکیں۔
شریعت اسلامیہ میں زکوٰۃ ان اموال پر فرض ہوتی ہے جو تجارتی مقصد کے لیے رکھے گئے ہوں یا جو سونے، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور دیگر زکوٰۃ کے اثاثوں میں شمار ہوتے ہوں۔
فقہائے کرام کے نزدیک وہ جائیداد جو رہائش کے لیے خریدی گئی ہو، اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی، خواہ وہ ابھی زیرِ تعمیر ہو یا بعد میں اس میں رہائش اختیار کی جائے۔
اور اگر کسی جائیداد کو محض منافع کے لیے خریدا گیا ہو، تو وہ مالِ تجارت کے زمرے میں آتی ہے اور اس پر زکوٰۃ لازم ہوتی ہے۔
لہذا اس معاملے میں فلیٹ بنیادی طور پر رہائش کے ارادے سے قسطوں پر خریدا گیا تھا، لیکن بعد میں فاصلے کی وجہ سے اسے بیچ کر قریب کوئی اور فلیٹ خریدنے کا ارادہ کیا جا رہا ہے۔ یہ بیچنے کا ارادہ بھی رہائش کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہے، نہ کہ تجارتی مقصد سے۔
اگر کسی جائیداد کو ذاتی استعمال کے لیے خریدا جائے، اور بعد میں کسی وجہ سے اسے فروخت کر دیا جائے، تو اس پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی، جب تک کہ اصل نیت تجارت کی نہ ہو۔
چونکہ یہ فلیٹ رہائش کے ارادے سے خریدا گیا تھا، اس لیے اس پر بھی زکوٰۃ لازم نہیں۔
اگر اسے بیچ کر کسی اور جگہ فلیٹ لینے کا ارادہ ہے، تب بھی یہ زکوٰۃ کے زمرے میں نہیں آئے گا، کیونکہ نیت تجارت کی نہیں، بلکہ رہائش کی ضرورت کو پورا کرنے کی ہے۔
البتہ، اگر فروخت کے بعد نقد رقم سال بھر رکھی رہے اور نصاب کے برابر ہو، تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ