سوال (5154)

اللہ پاک کا اپنے بندے پر رحمت نازل فرمانے کا کیا مطلب ہے یعنی رحمت سے کیا مراد ہے؟ مثلاً: حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

جواب

اللہ کی شفقت، معافی اور درگزر کرنا، یہ سب اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مظہر ہیں۔ گویا جب اللہ کسی بندے پر رحم کرتا ہے، تو اُس کو معاف کر دیتا ہے، اُس سے مواخذہ نہیں کرتا، اُس کو سزا نہیں دیتا، بلکہ درگزر فرماتا ہے، یہ بات اتنی اہم ہے کہ انسان کے صرف اعمال اُسے جنت میں نہیں لے جا سکتے، جب تک کہ اللہ کی رحمت شاملِ حال نہ ہو۔ رحمت اور حصولِ رحمت کا معاملہ عبادت کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔ اگر یہ (رحمت) شامل نہ ہو، تو اللہ تعالیٰ انسان کو ہر گناہ پر فوراً پکڑ لیتے، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نرم اور شفیق ہونا، یہ بھی اللہ کی رحمت کا مظہر ہے۔ قرآنِ مجید میں مسلسل، ایک ہی سورۃ میں بار بار یہ الفاظ آئے ہیں: اللہ رب العالمین، غفور الرحیم ہے۔ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے۔ وہاں سواریوں کا ذکر ہے، نعمتوں کا ذکر ہے، تواب الرحیم کا ذکر ہے، غفور الرحیم کا ذکر ہے، رؤوف الرحیم کا ذکر ہے۔ یہ تمام چیزیں اللہ کی رحمت کے مختلف مظاہر ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ