سوال (2872)

اگر کسی مرد نے ریشم کا لباس پہنا ہو تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟

جواب

نماز اس کی ہوگئی ہے، باقی نماز میں کتنا اجر کم ہوا ہے یا وہ کتنا گنہگار ہوا ہے، یہ ایک الگ بحث ہے، مرد کو نماز کے علاؤہ بھی اس طرح کا لباس نہیں پہننا چاہیے، باقی یہ ہے کہ دو یا چار انگلی ریشم کے کپڑے سے کوئی ڈیزائن بن جائے تو اس کی اجازت ہے، نماز ایک الگ بحث ہے، اگر وہ اس طرح کرتا ہے، تو یقیناً نماز عبادت ہے، عبادت سے پہلے نافرمانی بھی جڑی ہوئی ہے، لہذا اس کا معاملہ اس کے رب کے حوالے ہے، اس کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، اس طرح اسلامی احکام کو مذاق کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ کبیرہ گناہ اور حرام فعل کا مرتکب ایسے افعال سے اسلام سے خارج نہیں ہوتا ہے الا کہ کوئی صریح دلیل وقرینہ موجود ہو اس کے اسلام سے خارج ہونے پر جب معاملہ ایسا ہے تو نماز باطل نہیں ہو گی کہ ہر حرام چیز نجس وپلید نہیں ہے، پھر آپ دیکھیں کہ آج کتنے ہی کبائر وحرام افعال واقوال کے مرتکب لوگ نمازی بھی ہیں جیسے داڑھی منڈوانا، جھوٹ بولنا، چغلی کرنا، غیبت کرنا،سودی کاروبار، خیانت کا ارتکاب کرنا جیسے گناہ جو کبیرہ اور حرام ہیں تو اگرچہ یہ سب اور دیگر گناہ و معصیت کے کام ایمان وتقوی کے منافی ہیں اور رب العالمین کے ناپسندیدہ کام ہیں اور انہیں ترک کرنا ضروری ہے، تو ایسے شخص کی نماز ظاہری طور پر ہو جائے گی اس کا اجر وثواب اور اہمیت رب العالمین کے ہاں کیا ہے یہ ہم نہیں جانتے ہیں نہ ہی ہمیں اختیار ہے کہ ہم سخت فتوی لگائیں ایسے نمازیوں پر ہمارے ذمہ صرف انہیں ان کی غلطی پر احساس دلانا اور ان کی احسن طریقے سے اصلاح کرنا ہے تا کہ وہ ایسے نمازی بنیں کہ کبائر اور حرام وخبیث افعال واقوال سے کلی طور پر نجات والے اور انہیں ترک کرنے والے بن جائیں اور یاد رکھیں گناہ سے ایمان کم ہوتا ہے دلوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور نماز اور گناہ کو ایک ساتھ لے کر چلتے رہنا اچھی روش نہیں ہے، اہم بات یہ ہے کہ جس طرح روزہ دار گناہوں کو ساتھ میں جاری رکھتا ہے تو اسے سوائے بھوک پیاس کے کچھ نہیں ملتا ہے اسی طرح ایسے نمازی کو بھی ڈرنا چاہیے ہے کہ کہیں میری نیکیاں ضائع تو نہیں ہو رہی ہیں آیا میری نماز عند الله قبول بھی ہے کہ نہیں آیا اجر ثابت ہوا بھی نہیں ۔۔۔؟
لہذا ایسے نمازیوں کو اپنی اصلاح صحیح سے کرنی چاہیے جو نمازی ہونے کے ساتھ کئ طرح کے گناہوں میں مبتلا ہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ