سوال (1204)

ایک شخص نے کسی دوست کو ریالوں میں قرض دیا ہے ، کیا وہ پاکستانی کرنسی میں قرض واپس لے سکتا ہے ؟ مثلاً اس کو پاکستان میں پیسوں کی ضرورت پڑی تو اس نے پاکستان میں ہی منگوا لیے تھے ، مثال کے طور پر ہزار ریال قرض دیا تھا مگر جب واپس لیے تو کہا 500 ریال بھیج دو باقی بعد میں سینڈ کر دینا یا اس طرح کیا کہ مکمل رقم واپس نہیں لی ہے ؟

جواب

جی لے سکتا ہے لیکن اس دن کے ریٹ پر پیسے واپس لے گا جس دن وہ اسے پیسے کا مطالبہ کرے گا ، ریال کا پاکستانی ریٹ طے شدہ مارکیٹ ریٹ کو دیکھ کر پاکستانی کرنسی واپس کر سکتا ہے۔

فضیلۃ العالم محمد زبیر حفظہ اللہ

ایسا کرنے کےلیے تقابض قبل التفرق کی شرط ہے ، ایسا جبکہ نہیں ہوا ہے ، اس لیے تفاضل جائز نہیں ہوگا ، ریال لیے ہیں تو ریال ہی واپس کرنے ہوں گے ، یہ درست ہے ۔

عن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله ﷺ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالفِضَّةُ بِالفِضَّةِ، وَالبُرُّ بِالبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالمِلْحُ بِالمِلْحِ، مِثْلاً بِمِثْلٍ، سَوَاءً بِسَوَاءٍ، يَداً بِيَدٍ، فَإذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إذَا كَانَ يَداً بِيَدٍ». [أخرجه مسلم]
إذا كان البيع في جنسين اتفقا في علة ربا الفضل، واختلفا في الجنس حرم النَّسَأ وجاز التفاضل كأن يبيع ذهباً بفضة، أو براً بشعير ونحوهما، فيجوز البيع مع التفاضل إذا كان القبض في الحال يداً بيد؛ لأنهما اختلفا في الجنس، واتحدا في العلة.

اس میں بھی تقابض قبل التفرق کی شرط بتائی گئی ہے جیسے کہ میں نے عرض کیا۔
شروع میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ اصل وہی ہے ، الا یہ کہ کرنسی بینک کی طرف سے از خود تبدیل کر دی جائے، تب مجبورا جائز ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

شیخ محترم اس کو ایسے ہی کردیا جائے کہ وہ پانچ سو ریال بھیج دے اب وہ یہاں جتنا بنتا ہے ، بن جائے ،کرنسی سے ٹیلی کرنے کی میرے خیال میں ضرورت نہیں ہے ، یہ زیادہ احوط ہے کہ ریال دیے تھے ریال واپس لے لے ، اب یہاں جتنا بنے گا بن جائے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ