سوال (4368)
کیا ریاض الجنۃ میں نفل پڑھنے کی خاص فضیلت یا دلیل ہے؟
جواب
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي. [بخاری: 1196، مسلم: 1391]
“میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، اور میرا منبر میرے حوض (کوثر) پر ہوگا۔”
ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: “اس مقام پر جنت کا اطلاق یا تو اس لیے ہے کہ وہاں عبادت کرنے والا جنت کا حق دار ہوتا ہے، یا یہ جگہ قیامت کے دن جنت میں تبدیل کر دی جائے گی۔”[فتح الباری، 3/70]
امام نووی فرماتے ہیں: “اس سے مراد وہ مقام ہے جہاں اللہ کی خاص رحمت، سکون، اور برکت نازل ہوتی ہے۔ اس جگہ عبادت اور دعا جنت کے باغ کی مانند ہے۔”[شرح صحیح مسلم : 9/167]
نفل نماز، ذکر، دعا ریاض الجنہ میں افضل ہیں۔حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور اہل حدیث تمام مکاتبِ فکر کے فقہا اس مقام پر عبادت کو مستحب قرار دیتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود اکثر وہاں عبادت کیا کرتے تھے، اور اسی جگہ کو “روضہ” یا “ریاض الجنہ” کہا گیا۔
جو وقت میسر ہو، اُسے ذکر، دعا، اور نفل میں گزارنا افضل ہے۔ وہاں بدعتی اعمال یا غیر شرعی دعائیں نہیں کرنی چاہئیں، بلکہ سنت کے مطابق عبادت کرنی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ