سوال (1031)
اگر ایک شخص کے پاس تین مکان ہوں اور وہ الگ الگ بیٹوں کے نام ہوں اور دو مکان کرائے پہ ہوں اور ایک میں رہ رہا ہو اور ان کا کرایہ ماہانہ آمدنی میں استعمال ہوتا ہے تو ایسے مکان پر یا ان کے کرایے سے حاصل ہونے والی آمدنی پر زکوۃ ہے یا نہیں؟
جواب
مکانوں پر زکاۃ نہیں ہے ، کرائے والے مکان پر بھی نہیں ہے ، صحیح قول کے مطابق البتہ اس سے حاصل ہونے والا اگر نصاب کو پہنچے اور اس پر سال بھی گزرے تو اس پر زکاۃ ہو گی۔
فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ
اصل میں قاعدہ ہے کہ العقار جسے ہم اراضی یا غیر منقولہ جائیداد کہہ دیتے ہیں میں زکاۃ نہیں ہے ، مثلاً : گھر رہنے کے لئے اس میں زکات نہیں ہے ، کاشت کاری کی زمین پر زکات نہیں ہے ۔ اس کی پیداوار پر ہے۔
آدمی نے کسی زمین پر کارخانہ لگایا گھر بنایا جسے وہ کرایے پر دے دے یا اسی طرح مکہ مدینہ وغیرہ میں جو رہائشی فندک ہیں یا تفریحی مقامات پر ہوٹلز ہوتے ہیں وغیرھم اس پر زکاۃ نہیں ہے ۔ان کی آمدنی پر زکاۃ ہے۔
وہ زمین اور پلاٹس جو تجارتی سلسلے کے لیے رکھے ہیں عام علماء کے ہاں ان پر زکاہ ہے ۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ