سوال (3755)

رشتے طے کرنے کے وقت پہلے لڑکی والے لڑکے کو دیکھ کر تسلی کریں یا پہلے لڑکے والے تحقیق کریں، اس حوالے سے کیا حکم ہے؟

جواب

شریعت میں اس مسئلے کو دو ٹوک بیان نہیں کیا گیا ہے، باقی عمومی ادلہ سے اس کو دونوں لحاظ سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

“إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ، وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ، وَفَسَادٌ عَرِيضٌ “. [سنن الترمذي: 1084]

«جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کا پیغام دے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تمہیں اطمینان ہو تو اس سے شادی کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم برپا ہوگا»
عمومی قاعدہ یہی ہے دلائل کو دیکھ کر خواہ لڑکے والے پہل کریں یا لڑکی والے پہل کریں، مگر ایسا بھی ممکن لڑکی والے پہل کردیں، جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنھا کا رشتہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو پیش کیا تھا، یہ بین بین معاملہ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس معاملے میں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ ملاقات سے پہلے اپنے طور پر تحقیق کی جائے، اس لیے کہ جانے سے پہلے ہی پتا چل جاتا ہے کہ یہ لوگ ہمارے ساتھ چلنے والے نہیں ہیں، اس لیے کہ لڑکے کے حوالے سے بہت ساری چیزیں بتائی جاتی ہیں جیسا کہ سرکاری ملازم ہیں ، بعد میں پتا چلتا ہے کہ کچھ بھی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ