سوال

کسی نے سوال پوچھا ہےکہ کیا ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن لینا جائز ہے؟ اور جس کی پینشن ہے وہ فوت ہو جائے تو اس کی بیوہ کے لیے جائز ہے؟ جبکہ بیوہ بہت ضرورت مند بھی نہ ہو ۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ریٹائرمنٹ کے بعد جب حکومت یا کوئی ادارہ اپنے ملازم کو مراعات دیتا ہے اس کی دو ہی صورتیں ہیں:
1:محنت کا صلہ :کہ ایک انسان نے ایک ادارے میں اتنا عرصہ محنت کی ہے خون پسینہ ایک کیا ہے، تو اس كی محنت کا صلہ دیا جاتا ہے۔
2: بطورِ انعام:ادارے والے ملازم سے خوش ہو کر بطور انعام اسے رقم دے کر الوداع کرتے ہیں۔
یہ دونوں صورتیں ہی ملازم کے لیے جائز اور حلال ہیں، بلکہ یہ ملازم کا حق ہے جو گورنمنٹ کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے۔
گورنمنٹ کا یہ بھی اصول ہے کہ ملازم کی وفات کے بعد پینشن اس کی بیوہ کو ملتی ہے۔ اگر وہ بھی وفات پا جائے تو ان کے نابالغ بچے اس کے حقدار ہوتے ہیں۔
اگر بیوہ کو ضرورت نہیں ہے، پھر بھی وصول کر لے اور پھر آگے صدقہ وخیرات کر دے۔
اس لیے پینشن کو استعمال کرنا خواہ وہ خود کرے یا اس کی بیوہ اور بچے کریں، شرعی طور پر حلال اور جائز ہے۔
اس کے حرام ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ