سوال (379)

ایک شخص جس نے رزق کی کمی کے حوالے سے نبی اکرم سے شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکاح کا کہا ، وہ دوبارہ آیا پھر مزید ایک اور کا کہا پھر آیا تو پھر چوتھی شادی کرنے کو فرمایا ،ایسی روایت ہے کوئی؟ ایسا کرنا اس کے رزق میں اضافہ کا سبب بنا ایسی ایک روایت سننے کو ملتی ہے احباب تصدیق فرمادیں ؟

جواب

ایسی ہی ایک روایت عام مشہور ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فقر کی شکایت لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “نکاح کر لو” اس نے نکاح کر لیا مگر غربت بدستور مسلط رہی، وہ پھر شکایت لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر نکاح کا حکم دیا۔ اس نے دوسرا نکاح کر لیا، پھر بھی وہی حال رہا تو وہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر نکاح کا حکم دیا۔ تیسرے نکاح پر بھی غربت دور نہ ہوئی تو اس نے پھر آکر شکایت کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھے نکاح کا حکم دیا، اس نے اس پر عمل کیا تو اس کی غربت دور ہو گئی۔
اس روایت کو شیخ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لائے ہیں ۔

“اِنۡ يَّكُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ يُغۡنِهِمُ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ‌ ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ” [سورة النور : 32]

شیخ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ نے روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ میں نے یہ روایت بہت تلاش کی مگر کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی اور نہ یہ روایت نقل کرنے والے کسی صاحب نے اس کا حوالہ دیا ہے۔ ایسی باتوں کا بے سروپا ہونا خود اس کے مضمون سے ظاہر ہوتا ہے۔ ایسے فقیر کو یکے بعد دیگرے چار بیویاں ملتے چلے جانے کی کوئی مثال مشکل ہی سے ملے گی۔
یہ روایت [تاریخ بغداد ج : 1 ص : 65] میں موجود ہے ۔ اس روایت کی سند میں دو راوی ہیں ، جس کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے ۔ دونوں راوی مندرجہ ذیل ہیں ۔
(1) : سعید بن محمد المدنی :
اس کے بارے میں امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے ۔

“ليس حديثه بشيء” [لسان الميزان ج : 3 ص : 226]

سعید بن محمد کی حدیث کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے ۔
(2) : ابراھیم بن المنذر :
اس کے بارے امام ابن حبان فرماتے ہیں ۔

“لا يجوز أن يحتاج به” [لسان الميزان]

اس کی حدیث سے دلیل پکڑنا جائز نہیں ہے ۔
تو لہذا یہ روایت ضعیف ہے ، اسے بیان نہیں کی جا سکتی ہے ۔
باقی یہ روایت ہے ۔

“تزوجوا النساء فانهن ياتينكم بالمال”

اس روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے “سلسلة الاحاديث الضعيفة” میں 3400 نمبر میں ذکر کیا ہے ۔
باقی یہ بات صحیح ہے کہ نکاح پاکدامنی کے لیے کیا جائے تو اس میں خیر و برکت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
فضیلۃ الباحث عبد الخالق سیف حفظہ اللہ