سوال (5217)
فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ فَيَصِيرُ تُرَابًا. قَالَ: ثُمَّ تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ، [سنن ابی داؤد 4753]
معزز شیوخ سے سوال ہے کہ روح تو سوال و جواب کے بعد جنت یا جہنم جاتی ہے تو اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟
جواب
یہ کہنا کہ روح جنت یا جہنم میں چلی جاتی ہے، درست نہیں۔ یہ معاملہ صرف شہداء کے لیے خاص ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا:
تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ
اُس کی روح واپس لوٹا دی جاتی ہے۔ روح اور جسم کا آپس میں تعلق زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف ہوتا ہے۔ پہلا تعلق عالمِ ارواح میں، دوسرا ماں کے رحم میں، تیسرا دنیاوی زندگی میں، چوتھا قبر میں، اور پانچواں جنت یا جہنم میں ہوگا۔ ان پانچوں تعلقات کا ایک دوسرے سے براہ راست کوئی ربط نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ