سوال (3773)

از حضرت مولانا مفتی عبدالروف سکھروی مدظلہ
(1): جنت کو اللہ پاک نے یہ صلاحیت دی ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں زمین پر یا آسمان پر یا زمین کی تہ میں یا سمندر کے نیچے یا ہوا اور فضا میں کہیں بھی کوئی اللہ کا بندہ اگر اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا کرے کہ یا اللہ! مجھے جنت عطا فرما میں جنت کے لائق نہیں ہوں مگر اپنی رحمت سے مجھے جنت عطا فرما تو جس وقت اس کی زبان سے یہ الفاظ نکلیں گے یا وہ دل میں یہ دُعا کرے گا. اس کی دعا جنت فورا سن لے گی, اور اللہ تعالیٰ سے درخواست کرے گی کہ یا اللہ! یہ جنت مانگ رہا ہے. آپ نے مجھے دینے ہی کے لیے بنایا ہے. لہذا اس مانگنے والے کو آپ جنت عطا فرمادیجئے.
(2): ایسے ہی کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دوزخ سے پناہ مانگتا ہے تو چاہے زبان سے پناہ مانگے یا دل میں آہستہ آہستہ پناہ مانگے تو اس کا پناہ مانگنا جہنم فورا سن لے گی، اور اللہ پاک سے کہے گی کہ یا اللہ! آپ اس کو دوزخ سے بچا لیجئے.
(3): تیرا وہ فرشتہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے. روضہ مبارک پر مقرر ہے اور اس فرشتہ میں اللہ پاک نے یہ صلاحیت رکھی ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں کہیں بھی کوئی آدمی، درود شریف زور سے پڑھے، یا آہستہ پڑھے، دل میں پڑھے یا زبان سے پڑھے بس وہ فرشتہ اس کی آواز سن لے گا، اور فورا ہی پڑھنے والے کا نام لیکر مزار اقدس کے اندر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وہ درود شریف پیش کر دے گا، اللہ پاک نے اس فرشتے کو . حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک آنے والے سارے انسانوں کے نام ازبر یاد کرا دیتے ہیں، ہر مرد و عورت کا نام اس کو معلوم ہے۔ ( از وعظ درود و سلام کے فضائل )
اس پر روشنی ڈالیں کہ کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب

خطیبانہ انداز میں اس کی تشریح کی گئی ہے، حدیث میں اتنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ فرشتے مقرر کیے ہیں، جو امت تک سلام پہنچاتے ہیں، تو یہ ایک غائبانہ بات ہے، اس پر ایمان رکھا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

حوالہ بھی غیر ثابت چیز کا دیا ہوا ہے، اس طرح کی خود ساختہ تشریحات کرنے سے اجتناب کریں اور صوفیاء کی تشریحات پر ایمان نہ رکھیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ