سوال (3901)
رمضان میں وفات پانے کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں، لیکن ہم اس شخص کے لیے خیر کی امید رکھتے ہیں جو روزے کی حالت میں فوت ہو جائے، جہاں تک روزے کی حالت میں وفات پانے کی بات ہے، تو اس کے بارے میں نبی ﷺ کا فرمان ہے: “جس نے خالص اللہ کی رضا کے لیے ‘لا إله إلا الله’ کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس نے خالص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن روزہ رکھا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس نے خالص اللہ کی رضا کے لیے صدقہ دیا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔”
[مسند احمد: 22813، شیخ البانی نے “أحكام الجنائز” میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے]
لہٰذا رمضان میں وفات پانے کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں، لیکن اگر کوئی روزے کی حالت میں فوت ہو جائے، تو اس کے لیے جنت کی خوشخبری کی امید کی جا سکتی ہے، کیونکہ اس کا خاتمہ ایک نیک عمل پر ہوا ہے۔
جواب
یہ خاص روایت تو ضعیف ہے.
البتہ اس کی تائید قرآن وحدیث کے عموم سے ہوتی ہے کہ ایمان واخلاص کے ساتھ کئے گئے عمل کی جزا جنت ہے اس شرط کے ساتھ کہ خاتمہ ایمان وتقوی پر ہوا ہو۔ ایک چیز رہ گئ یہ روایت صحیح لغیرہ بنتی ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ