سوال (4071)

ایک شخص نے منت مانی کہ وہ شعبان میں پانچ روزے رکھے گا لیکن نہیں رکھ پایا اب وہ کیا کرے؟

جواب

رمضان کے بعد پہلے نذر کے روزے پورے کرے، کیونکہ جس کام کے لیے نذر مان لی جاتی ہے، وہ کام فرض ہوجاتا ہے، اس کے بعد چاہے تو شوال کے روزے رکھ لے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نذر کی اقسام: (1) یہ نذر کبھی مطلق ہوتی ہے جیسے میں یہ نذر مانتا ہوں کہ روزانہ پچاس رکعت نفل پڑھوں گا یا میں اللہ تعالٰی سے یہ عہد کرتا ہوں کہ ہر ماہ دس دن کا روزہ رکھوں گا، شرعی طور پر ایسی نذر ماننا پسندیدہ اگرچہ نہیں ہے لیکن اگر نذر مان لی گئی تو اس کا پورا کرنا فرض و واجب ہے یہ نذر ناپسندیدہ اس لئے ہے کہ بندے نے اپنے اوپر ایک ایسی چیز کو واجب کرلیا جو اس پر شرعی طور پر واجب نہیں تھی اور بہت ممکن ہے کہ اس کی ادائیگی سے عاجز آجائے ۔
(2) نذر کی دوسری صورت یہ ہے کہ کبھی کسی سبب کے ساتھ معلق کی جاتی ہے، جیسے اگر میرا بچہ شفایاب ہوگیا تو اللہ کے لئے ایک بکرہ ذبح کروں گا، یہ نذر پہلی صورت سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا:
” نذر نہ مانو اس لئے کہ نذر تقدیر سے کسی چیز کو دور نہیں کرتی، سوا اسکے کہ نذر کی وجہ سے بخیل کچھ مال خرچ کردیتا ہے”۔ {بخاری ومسلم }
یعنی گویا یہ شخص اللہ کی راہ میں اسی وقت خرچ کرے گا جب اس کا کسی قسم کا فائدہ ہوگا اوراگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا تو اللہ تعالی کے راستے پر خرچ نہ کرے گا، البتہ اس کا بھی پورا کرنا ضروری اور واجب ہے۔
(3) نذر کی ایک تیسری صورت وہ ہوتی ہے جس میں بندہ اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی نذر مانتا ہے، جیسے کوئی یہ کہے: میرا یہ کام ہوجائے تو فلاں مزار پر چراغ جلاوں گا یا چادر چڑھاؤں گا، یا کسی سے ناراض ہوکر اس سے بات نہ کرنے کی نذر مان لے، اس نذر کا حکم یہ ہے اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے بلکہ بسا اوقات اس نذر کا پورا کرنا کفر وشرک تک پہنچا دیتا ہے، البتہ اس نذر کو توڑنے کی وجہ سے اس پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ‘‘ کسی گناہ کے کام کی نذر نہیں ہے اور اس کا کفارہ، قسم کا کفارہ ہے۔ {سنن ابو داود، الترمذی}
یعنی اگر کوئی شخص کسی گناہ کے کام کی نذر مانتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ اس نذر کو پورا نہ کرے بلکہ اسے توڑ دے اور قسم کا کفارہ ادا کرے،
قسم کا کفارہ: کفارہ یہ ہے ایک غلام آزاد کرنا، یا (10) دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا (10)دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا، اور اگر ان تینوں کاموں سے کوئی ایک کام بھی نہ کرسکے تو (3) تین دین کا روزہ رکھنا۔
زیر بحث حدیث میں نذر کی انہیں صورتوں کا حکم بیان ہوا ہے البتہ نذر کی بعض اور قسمیں بھی ہیں جیسے:
جائز نذر: اس کی صورت یہ ہے کہ بندہ کسی جائز کام کرنے کی نذر مانے جیسے کسی کپڑے کے پہننے کی یا کسی کپڑے کے نہ پہننے کی، کسی خاص سواری پر سوار ہونے کی یا اس پر سوار نہ ہونے کی نذر مانے اس نذر کا حکم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اسے پورا کرنے یا پورا نہ کرنے کا اختیار ہے، البتہ اگر اسے پورا نہ کیا گیا تو اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔

فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ