سوال (1107)

اگر کوئی بندہ رات کو روزے کی نیت نہیں کرتا ہے ، اس وجہ سے کہ اس کے مزدوری کے لیے کام پے جانا ہے گرمی کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن اگر صبح کام سے چھٹی ہو جائے تو کیا وہ صبح روزے کی نیت کر سکتا ہے روزہ رکھ سکتا ہے ؟

جواب

صبح صادق سے قبل نیت کرنا ضروری ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

روزے کی نیت دو طرح کی ہوتی ہے۔
(1) : رمضان کے شروع میں پورا رمضان المبارک روزے رکھنے کی نیت
(2) : ہر روزے کی روزانہ نیت
اس دو طرح کی نیت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ایسا شخص روزہ رکھے اور اس کا روزہ ان شاء الله تعالیٰ صحيح ہوگا.

فضیلۃ العالم عبد الخالق سيف حفظہ اللہ

روزہ صحیح ہونے کے لیے رات میں روزے کی نیت ضروری ہے۔ اگر سحری کھانے کے لیے اٹھا تھا تو یہ روزے کی نیت تھی ، اگر یہ نیت تھی کہ صبح چونکہ کام پر جانا ہے، اس لیے روزہ نہیں رکھنا اور سحری کھانے کے لیے نہیں اٹھا تو روزہ نہیں ہوا ، اسے چاہیے کہ وہ رات میں نیت کو معلق کرے یعنی یہ نیت کرے کہ اگر کام پر گیا تو روزہ نہیں رکھوں گا، اگر کام پر نہیں گیا تو میرا روزہ ہوگا۔ اس طرح روزہ صحیح ہوگا چاہے سحری کے لیے نہ اٹھے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

اس سوال کے اس پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے کہ اگر روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کی مزدوری اور کام ہے تو پھر اس کی وجہ سے روزے چھوڑنے پڑتے ہیں ، پھر اس کو وہ کام چھوڑ دینا چاہیے وہ اس کا ایمان داؤ پہ لگ جائے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

علماء کے بقول کام مشقت کا ہو تو تعطیلات میں ادائے قضا کی نیت سے روزہ ترک کیا جا سکتا ہے۔ایسا کام البتہ ترک کر دینے میں دو رائے نہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ