سوال (1147)

روزے کی حالت میں جماع کرنے سے بیوی پر بھی کفارہ آئے گا ، اگر بیوی کو مجبور کیا گیا ہے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹے گا؟

جواب

اگر بیوی بھی دل سے راضی تھی تو کفارہ اس پر بھی پڑے گا ، اگر دل سے راضی نہیں تھی تو کفارہ صرف شوہر پہ ہے ، البتہ قضاء دونوں پر ہوگی کیونکہ روزہ دونوں کا ٹوٹ جائے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
شیخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارہ کا مرد کو کہا تھا عورت کو نہیں کہا تھا ۔
جواب : ظاہری طور پہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا تھا لیکن اہل علم کا رجحان اس طرف ہے ، کیونکہ دیکھیں کہ روزے کا مقصد حدیث میں یہ بتایا ہے کہ شہوت اور کھانا کو چھوڑ دینا ہے ، اور شہوت اگر پوری کرلی تو بات ختم ہوگئی ہے ، روزے کو سمجھا ہی نہیں خواہ مرد ہو یا عورت ہو ، دونوں اس چیز کے پابند ہیں کہ طعام اور شہوت دونوں چھوڑ دیں ، اگر وہ اس پر راضی ہے تو کفارہ اس پر بھی ہوگا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صحیح مسئلہ یہ ہے کہ صرف ایک کفارہ واجب ہے وہ بھی مرد کی طرف سے ،عورت پر کوئی کفارہ نہیں ،عورت پر وجوب کا حکم لاگو نہیں ہوگا کیونکہ کفارہ کے وجوب کے معانی یہ ہے کہ مال کا وہ حق ادا کیا جائے جو جماع سے واجب ہو لھذا یہ حق مرد کے ساتھ ہوگا نہ کہ عورت کے ساتھ ۔
[المجموع, 293/6]
عورت پر کفارہ واجب نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں جماع کرنے والے کو غلام آزاد کرنے کا حکم دیا اور عورت کے سلسلے میں کوئی بات نہیں کی جب کہ آپ کو معلوم تھا کہ اس فعل میں عورت بھی شریک ہے ۔
[المغنی لابن قدامہ 375/4]
شیخ یہ حوالے بھی ملاحظہ ہوں ؟
جواب : اہل علم کی رائے قابل قدر ہے ، لیکن عورت خود راضی ہے تو وہ بھی اس میں شامل ہے ، بس یہ عورت سے پوچھ لیا جائے اگر وہ راضی ہے تو اس نے شہوت کی تکمیل کی ہے ، روزے کا مقصد شہوت کو چھوڑ دینا ہے ، اگر نصوص ہیں تو اس میں کیا ہے ، سارا یہ مسئلہ ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ