سوال
علمائے کرام سے ایک سوال ہے کہ روزگار کے سلسلے میں (USA) امریکہ میں مستقل رہائش اختیار کی جا سکتی ہے؟ قرآن اور حدیث میں اس کی ممانعت تو نہیں۔ situation یہ ہے کہ بندہ دو سال سے یہاں بے روزگار ہے اگر کوئی نوکری ملتی بھی ہے تو اتنی نہیں کہ گھر چل سکے۔ امریکہ میں بہت سے علاقے ایسے نہیں جہاں مسجدیں ہیں اور وہاں اذان بھی دی جاتی ہے اور پانچ وقت کی نماز بھی ہوتی ہیں۔ وہ مسلمان اکثریت کے علاقے ہیں مثلا برومکین اور شکاگو کے کچھ علاقے ان میں تو شرعاً کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا ، آپ ملکی حالات کو سامنے رکھتے ہوئےجواب عنایت فرمادیں؟
جواب
اگر کوئی شخص غیر مسلم ممالک میں اپنے دین و ایمان کی حفاظت اور اس پر کاربند رہتے ہوئے وہاں کی خرافات و محارم سے بچ سکتا ہے، تو پھر کفار کے ہاں روز گار کے سلسلے میں عارضی طور پر رہائش اختیار کی جاسکتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام خیبر میں جایا کرتے تھے اور وہاں جا کر یہودیوں کے پاس مزدوریاں کیا کرتے تھے۔ جبکہ وہ مسلمانوں کی ملکیت میں نہیں تھا۔
لیکن غیر مسلم ممالک میں مستقل رہائش اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم علاقوں کو چھوڑ کر کافروں کے درمیان رہنے کی مذمت فرمائی ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
“أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ”. [سنن الترمذی: 1604]
’’میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے‘‘۔
اس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث کو بنیاد بنا کر اہل علم جیسا کہ شیخ محمد بن عبداللہ بن سبیل نے اس پر ایک طویل مقالہ لکھا جس میں انہوں نے دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ مسلمان ملک کی نیشنیلٹی چھوڑ کر کافر ملک کی نیشنیلٹی لینا اور وہاں مستقل رہائش اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔
ليكن ایسا شخص جو کفار ممالک میں تجارت، علاج معالجہ یا تعلیم کی غرض سے جائے اور وہاں مستقل رہائش اختیار نہ کرے بلکہ کام پورا ہونے پر واپس آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اسی طرح دعوت و تبلیغ کے لیے غیر مسلم ملک میں جانا بھی جائز بلکہ مستحب ہے کیونکہ یہ ایک شرعی ضرورت ہے۔
کاروبار اور تجارت کے لیے کفار ممالک (کینیڈا، امریکہ، یو ایس اے اور برطانیہ وغیرہ) کو چھوڑ کر باقی تقریبا 57 مسلم ممالک ہیں، ان میں سے کسی مسلمان ملک میں اپنا روزگار تلاش کرے تو یہ جائز بلکہ باعث برکت ہوگا۔ ان شاءاللہ
خلاصہ یہ ہے کہ محض روزگار کے لیے غیر مسلم ممالک میں مستقل رہائش اختیار کرنا کئی ایک مفاسد کی بنا پر درست اور جائز نہیں ہے، صرف عارضی طور پر رہائش اختیار کرنے کی گنجائش ہے، لیکن اس میں بھی بہتر یہی ہے کہ کفار ممالک کی بجائے مسلم ممالک کا رخ کیا جائے۔
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ