سوال (1453)

سوال یہ ہے کہ ہم کسی کو چیک کرتے ہیں کہ اس کو روحانی طور پہ کوئی پرابلم ہے یا نہیں ہے ، یا کوئی جن یا شیطان اس کو پریشان کر رہا ہے یا نہیں ، ہمارے راقی حضرات یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں کہ وہ پڑھائی کرتے ہیں ، تلاوت کرتے ہیں ، بسا اوقات مریض کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے ، کبھی زیادہ تو کبھی کم ، کبھی کوئی چیز حاضر ہوجاتی ہے ، کیا ایسی کوئی ایسی حدیث یا سلف صالحین کا طریقہ ہے کہ اس چیز کو سمجھنے کے لیے پڑھائی کی گئی ہو ، یا پھر دیگر علوم کی طرح اس میں ترقی ہوئی ہے ، پہلے حکماء اور اطباء ہوتے تھے جو مریض کو بتاتے تھے کہ تمہیں یہ مرض لاحق ہے ، ایسا کچھ ہوا ہے ، یا واقعتاً ایسا کوئی سلسلہ ہے ؟

جواب

ہمارے ابا جی رحمہ اللہ مسنون اذکار کو لازمی قرار دیا کرتے تھے ، چلے وغیرہ کا کلی انکار کیا کرتے تھے ، 1984-85 سے 2022 وفات تک روحانی علاج کرتے رہے ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

شیخ سوال یہ ہے کہ آپ پڑھائی کے بعد یہ بات بتاتے ہیں کہ یہ مسئلہ یوں ہے ، یہ مسئلہ ہے بھی یا نہیں ہے ، اس طرح کرنے کی کیا دلیل ہے ، کیا حدیث میں یا سلف صالحین میں کوئی ایسا مسئلہ پیش آیا ہو کہ بیٹھا کر پڑھائی کی گئی ہو کہ اس کے ساتھ یہ مسئلہ درپیش ہے یا نہیں ہے ، عمل موجود ہے ، لیکن کیا پیچھے کوئی دلیل ہے ؟

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بطور علاج تو کئی دلائل ہیں ، بطور تشخیص شاید محل نظر ہو ، لیکن اسی پر قیاس کرتے ہوئے کیا جا سکتا ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر مرض کے بھی دم تو کیا ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ