سوال (4558)

ایک لڑکا اور لڑکی جن کا آپس میں نکاح ہو چکا ہے، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے ایک سال تک ہو گی اور لڑکے کا برائی میں پڑنے کا اندیشہ غالب ہے تو کیا ہم بستری کر سکتے ہیں جبکہ وہ باہم رضامند بھی ہیں۔

جواب

اگر نکاح شرائطِ شرعیہ کے مطابق مکمل ہو چکا ہے، یعنی: لڑکی کا ولی موجود تھا، ایجاب و قبول ہوا، دو عاقل بالغ گواہ موجود تھے، اور مہر کا تعین ہوا، تو شرعاً وہ عورت اس مرد کی بیوی بن چکی ہے، اور دونوں کے لیے آپس میں خلوت اور ہم بستری کرنا جائز اور مباح ہے، خواہ رخصتی ابھی نہ ہوئی ہو۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان:

“وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمۡ أَن تَبۡتَغُواْ بِأَمۡوَٰلِكُم مُّحۡصِنِینَ غَيۡرَ مُسَٰفِحِينَ” (النساء: 24)

“اور تمہارے لیے وہ عورتیں حلال ہیں جن کے ساتھ تم مال کے ذریعے نکاح کرو، قید (نکاح) میں رکھنے کی نیت سے نہ کہ صرف شہوت رانی کے لیے۔”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:

“إذا نَكَحَ العبدُ فقد استكمَلَ نِصفَ الدِّينِ، فليتَّقِ اللَّهَ في النِّصفِ الباقي”(ترمذی: 3096)

“جب بندہ نکاح کر لیتا ہے تو اس نے آدھا دین مکمل کر لیا۔ پس باقی آدھے دین کے بارے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔”

فتاویٰ اللجنة الدائمة (سعودیہ):

إذا تم العقد الصحيح، جاز للزوج أن يخلو بزوجته ويجامعها، ولو قبل الدخول الرسمي أو الزفاف، لأنها زوجته شرعاً.”

“جب نکاح صحیح طریقے سے ہو جائے تو شوہر کے لیے بیوی کے ساتھ خلوت و ہم بستری جائز ہے، اگرچہ ابھی باقاعدہ رخصتی نہ ہوئی ہو، کیونکہ وہ اس کی شرعی بیوی ہے۔”
شیخ ابن باز رحمہ اللہ: عقد نکاح کے بعد عورت مرد کے لیے حلال ہو جاتی ہے، چاہے رخصتی نہ ہوئی ہو۔ اگرچہ سماجی آداب کے لحاظ سے انتظار بہتر ہوتا ہے، مگر شرعی طور پر وہ بیوی ہے۔”
اگرچہ شرعاً اجازت ہے، لیکن ہمارا عرف اور معاشرہ یا اگر لڑکی کے والدین یا گھر والے واضح طور پر اجازت نہ دیں کہ لڑکا آ کر ملے یا تعلق قائم کرے، تو اخلاقی طور پر اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیے۔
اگر گناہ میں پڑنے کا قوی اندیشہ ہو اور باہمی رضامندی بھی ہو، تو خلوت یا ہم بستری شرعاً جائز ہے۔
بہترین حل تو یہی ہے جلد از جلد رخصتی کا بندوبست کیا جائے تاکہ دونوں اطراف اطمینان اور عزت کے ساتھ اپنی ازدواجی زندگی شروع کر سکیں۔ اس پر فتوی مشائخ دیں گے یہ میری ذاتی رائے ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

شرعی نکاح کے بعد پردے اٹھ جاتے ہیں، ہر قسم کا تعلق بحال رکھا جا سکتا ہے، ہمارے معاشرے میں نکاح ہو بھی جائے تو ایک محدود دائرے میں زن و شو کر سکتے ہیں، لیکن صحبت نہیں کر سکتے ہیں، کیونکہ جب رخصتی ہوگی تو معلوم نہیں کیا پوزیشن ہوگی، رخصتی لینے میں کیا رکاوٹ ہے، رخصتی لے لیں، رخصتی کے بعد صحبت ہے، عرف کو نہ بگاڑیں ، ورنہ ایک دوسرے کو سمجھانا مشکل ہو جائے گا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ