سوال (2895)
آج سے دو سال پہلے ایک عورت کا ایک مرد سے نکاح ہوا تھا، لیکن رخصتی نہیں تھی، اب یہ نکاح ختم کرنا چاہ رہے ہیں، تو عدت اور حق مہر کے بارے میں وضاحت کریں، طلاق کے بارے میں بھی تفصیل سے بتا دیں؟
جواب
جس عورت کو رخصتی سے پہلے طلاق دے دی جائے تو اس پر کوئی عدت نہیں۔ وہ طلاق کے فورا بعد کہیں بھی نکاح کر سکتی ہے البتہ حق مہر کے حوالے سے دو باتیں ہو سکتی ہیں اگر پہلے سے طے ہے تو اس کا آدھا دیا جائے گا اور اگر حق مہر طے نہیں کیا گیا تھا تو پھر کوئی حق مہر بھی نہیں۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر: 49 کی تفسیر دیکھ لیجئے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
شیخ محترم نے جواب دے دیا ہے، اللہ تعالیٰ شیخ کو برکتیں دے، میرے خیال سے جس آیت کا حوالہ دیا گیا ہے، وہاں متعہ کا ذکر ہے، یعنی اس عورت کو نفعہ پہنچانا چاہیے، بعض نے کہا ہے کہ دو کپڑے اور بعض نے کہا ہے کہ کچھ خرچہ دینا چاہیے، اس کو متعہ سے تعبیر کیا ہے، ایسی صورت میں یہ اس کا حق بنتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: رخصتی سے قبل طلاق ہو جائے تو حق مہر دینا ہو گا؟
جواب: رخصتی سے قبل طلاق ہو جائے تو نصف حق مہر دیں گے۔
وَاِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡهُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡهُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَهُنَّ فَرِيۡضَةً فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ يَّعۡفُوۡنَ اَوۡ يَعۡفُوَا الَّذِىۡ بِيَدِهٖ عُقۡدَةُ النِّكَاحِ ؕ وَاَنۡ تَعۡفُوۡٓا اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰىؕ وَ لَا تَنۡسَوُا الۡفَضۡلَ بَيۡنَكُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِيۡرٌ [البقرة: 237]
«اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ نہیں لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو یہ اور بات ہے وہ خود معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے»
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ