سوال (1211)

2023ء رمضان میں میرا نکاح ہوا تھا، ایک دن ہم ساتھ رہے لیکن جسمانی تعلق قائم نہیں ہوا، دو ماہ بعد میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی۔
تین چار ماہ بعد ہمارا دوبارہ رابطہ ہوا اور تلخ کلامی کے دوران اس نے مجھے کہا کہ میرا تمہارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیا یہ دوسری طلاق شمار ہو گی؟
اس کے ایک ماہ بعد ہمارا دوبارہ نکاح ہوا اور باقاعدہ رخصتی ہو گئی، ہم دو دن ساتھ رہے لیکن میرے شوہر نے دوبارہ موبائل پر طلاق کا پیغام بھیج دیا۔
اس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے میری رہنمائی کی جائے مجھے تین طلاقیں ہو چکی ہیں؟ یا پھر رجوع کی کوئی گنجائش ہے؟
ایک اور سوال ہے کہ میرے خاوند مجھے ایک ماہ پہلے بتایا تھا کہ میرے اوپر جادو چل رہا ہے، تو کیا ایسی صورت میں طلاقیں ہو جاتی ہیں؟

جواب

اگر نکاح کے بعد رخصتی نہیں ہوئی تھی تو پھر طلاق دینے سے نکاح ختم ہو گیا تھا، کیونکہ ایسی صورت میں نہ تو تین بار طلاق کا آپشن ہوتا ہے اور نہ اس کی کوئی عدت ہوتی ہے۔
لہذا جب طلاق ہوگئی اور نکاح ختم ہوگیا، تو پھر بعد والی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں تھی اور نہ ہی وہ شمار کی جائے گی۔
دوبارہ نکاح اور رخصتی کے بعد جو طلاق کا پیغام بھیجا گیا ہے، وہ ایک رجعی طلاق شمار ہوگی، جس میں عدت (تین حیض) کے اندر اندر رجوع کیا جا سکتا ہے اور اگر عدت گزر گئی تو پھر رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے۔
ہاں البتہ یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے کہ رخصتی کے بعد والی دوسری طلاق سمجھی جائے گی یا پہلی؟ کیونکہ تجدیدِ نکاح کے بعد پہلی طلاقیں شمار ہوتی ہیں یا نہیں؟ اس میں اہلِ علم کے ہاں دونوں آراء پائی جاتی ہیں۔

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ