سوال
اگر کوئی شخص میسج کے ذریعے طلاق دے دے تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟ اور ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی تو کیا رجوع کی گنجائش ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
طلاق دینا شوہر کا شرعی اختیار ہے، اور یہ زبانی، تحریری کسی بھی ذریعہ سے دی جا سکتی ہے۔ اگر کوئی شخص میسج یا کسی اور تحریری صورت میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، اور الفاظ صریح (واضح) ہیں، تو طلاق واقع ہو جائے گی، کیونکہ طلاق کے لیے زبانی الفاظ شرط نہیں بلکہ اصل چیز شوہر کا ارادہ و نیت ہے۔
رخصتی سے پہلے دی گئی طلاق کا حکم
اگر نکاح کے بعد رخصتی نہیں ہوئی اور شوہر طلاق دے دیتا ہے، تو ایسی صورت میں نکاح فوراً ختم ہو جاتا ہے اور عدت لازم نہیں ہوتی، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَكَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡهُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡهُنَّ فَمَا لَـكُمۡ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ عِدَّةٍ تَعۡتَدُّوۡنَهَا”. [الأحزاب: 49]
’’اے ایمان والو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انہیں ہاتھ لگانے (رخصتی سے پہلے) سے پہلے طلاق دے دو، تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرو‘‘۔
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ رخصتی سے پہلے دی گئی طلاق کے بعد عورت پر عدت نہیں ہوگی اور نکاح فوری طور پر ختم ہو جائے گا۔
چونکہ رخصتی سے پہلے طلاق واقع ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس لیے رجوع کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ اگر دونوں دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے نیا نکاح کرنا ہوگا، جس میں درج ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے:
- دوبارہ ایجاب و قبول (دونوں کا رضامند ہونا)۔
- نیا مہر مقرر کرنا۔
- ولی کی اجازت۔
- گواہوں کی موجودگی۔
اگر شوہر نے رخصتی سے پہلے ہی طلاق دے دی، تو اس کا کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہوگا۔ اس لیے بہتر ہے کہ نئے نکاح سے پہلے ان وجوہات کو سمجھا اور حل کیا جائے، تاکہ مستقبل میں دوبارہ یہی مسائل پیدا نہ ہوں۔ اگر دونوں فریق اس نتیجے پر پہنچیں کہ مسائل حل ہو چکے ہیں اور آئندہ ازدواجی زندگی خوشگوار رہ سکتی ہے، تو نئے نکاح کے ذریعےدوبارہ ازدواجی زندگی کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
لہذا اگر طلاق کے الفاظ واضح ہوں اور شوہر کی نیت طلاق دینے کی ہو تو میسج کے ذریعے دی گئی طلاق معتبر ہے، اگر رخصتی سے پہلے طلاق دی گئی ہو تو نکاح فوراً ختم ہو جاتا ہے، پھر رجوع ممکن نہیں، بلکہ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، جس کے لیے نکاح کی تمام شرعی شرائط پوری کرنا ضروری ہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ