سوال (555)
کیا رکوع اور سجود میں جو تسبیحات پڑھی جاتی ہیں، ان کی تعداد تین سے کم مرتبہ بھی ہے یا پھر اس سے زیادہ ہی ہے وضاحت فرما دیں؟
جواب
تسبیحات کی تعداد کے حوالے سے کوئی صحیح روایت نہیں ہے، باقی بعض روایات میں تین مرتبہ پڑھو یہ بھی کم ہے یا دس مرتبہ پڑھو، لیکن وہ روایات ضعف سے خالی نہیں ہیں، البتہ نماز ایک مرتبہ پڑھنے سے بھی ہو جائے گی، لیکن ترغیب تین، پانچ اور سات یعنی طاق تعداد کی یا زیادہ پڑھنے کی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ابو داؤد کی روایت سے تین دفعہ کہنا ثابت ہے۔
اور اسی طرح سعید بن جبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے سب سے زیادہ مشابہ نماز عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی نماز کو دیکھا ہے اور ان کے رکوع وسجود کی تسبیحات کا اندازہ لگایا تو دس دفعہ کہیں۔
فضیلۃ الباحث کامران الہی ظہیر حفظہ اللہ
سوال: رکوع اور سجدہ میں پڑھی جانے والی تسبیحات کی کم از کم تعداد کتنی ہو سکتی ہے، عموما 3 بار ادا کی جاتی ہے۔ کیا جفت اور طاق کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
جواب: تین اور دس مرتبہ پڑھنے کی روایات ملتی ہیں، وہ ضعیف ہیں، لہذا کوئی حد بندی نہیں ہے، آپ آزاد ہیں، نہ کم سے کم کی تعداد ہے، اور نہ ہی زیادہ سے زیادہ کی تعداد ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے اپنی قوم کو رسول الله صلی الله علیہ وسلم والی نماز کی تعلیم دی تھی اس کا کچھ حصہ ملاحظہ کریں:
ﺛﻢ ﻛﺒﺮ ﻓﺮﻛﻊ ﻓﻘﺎﻝ: ﺳﺒﺤﺎﻥ اﻟﻠﻪ ﻭﺑﺤﻤﺪﻩ ﺛﻼﺙ ﻣﺮاﺭ، ﺛﻢ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻊ اﻟﻠﻪ ﻟﻤﻦ ﺣﻤﺪﻩ، ﻭاﺳﺘﻮﻯ ﻗﺎﺋﻤﺎ، ﺛﻢ ﻛﺒﺮ، ﻭﺧﺮ ﺳﺎﺟﺪا، ﺛﻢ ﻛﺒﺮ ﻓﺮﻓﻊ ﺭﺃﺳﻪ، ﺛﻢ ﻛﺒﺮ ﻓﺴﺠﺪ، ﺛﻢ ﻛﺒﺮ۔۔۔ﻓﻠﻤﺎ ﻗﻀﻰ ﺻﻼﺗﻪ ﺃﻗﺒﻞ ﺇﻟﻰ ﻗﻮﻣﻪ ﺑﻮﺟﻬﻪ، ﻓﻘﺎﻝ: اﺣﻔﻈﻮا ﺗﻜﺒﻴﺮﻱ، ﻭﺗﻌﻠﻤﻮا ﺭﻛﻮﻋﻲ ﻭﺳﺠﻮﺩﻱ؛ ﻓﺈﻧﻬﺎ ﺻﻼﺓ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ اﻟﺘﻲ ﻛﺎﻥ ﻳﺼﻠﻲ ﻟﻨﺎ ﻛﺬﻱ اﻟﺴﺎﻋﺔ ﻣﻦ اﻟﻨﻬﺎﺭ ۔۔۔
مسند أحمد بن حنبل: (22906) سنده حسن لذاته لأجل شهر بن حوشب
یہ جان لیں کہ جب عبدالحمید بن بھرام شھر سے روایت کریں تو یہ روایت ائمہ محدثین ونقاد کی جماعت کے نزدیک صحیح اور مقبول ہوتی ہے اور یہ اسی طریق سے بیان ہوئی ہے۔
یہ روایت رکوع وسجود کی تسبیحات کی کم سے کم تعداد تین ہونے پر واضح دلیل ہے۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل: میں نے پڑھا تھا کہ تعداد کے حوالے سے تقریباً اٹھائیس یا ستائیس حدیثیں ہیں لیکن تمام صحت کے لحاظ ضعیف ہیں۔ واللہ اعلم
جواب: آپ نے یہ تفصیل کہاں پڑھی ہے؟
یہ روایت حسن لذاتہ ہے إن شاءالله الرحمن
اور اگر ایسا نہیں ہو تو بھی اس مسئلہ میں وسعت ہے جو جتنی بار چاہے تسبیحات پڑھ لے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ