سوال (2088)
جب سیدنا حسین کو قتل کیا گیا تو اس کے بعد زین العابدین جو معرکہ کربلا میں شریک نہ تھے تو ان کا اور قاتل حسین کا کیا رد عمل تھا اور قاتل حسین کون کون ہیں؟ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ میدان کربلا میں تین دن تک لاشیں پڑی ر ہیں، کوئی دفنانے والا نہیں تھا، اس بات کی کوئی حقیقت ہے؟
جواب
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے علی بن حسین المعروف زین العابدین کے اپنے الفاظ میں موجود ہے :
“علی بن حسین (زین العابدین) کہتے ہیں کہ جب حسینؓ قتل کردیے گئے ہیں تو ہم کوفہ پہنچے، ہم سے ایک آدمی نے ملاقات کی تو ہم اس کے گھر داخل ہوئے، اس نے ہمارے سونے کا بندوبست کیا اور میں سوگیا۔ پھر گلیوں میں گھوڑوں کی آواز سے میری نیند کھلی، پھر ہم یزید بن معاویہ کے پاس پہنچائے گئے تو جب یزید بن معاویہ نے ہمیں دیکھا تو اس کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں، یعنی وہ رو پڑا، پھر ’’اس نے ہمیں وہ سب کچھ دیا جو ہم نے چاہا‘‘ اور مجھ سے کہا کہ آپ کے یہاں کچھ معاملات پیش آئیں گے، آپ ان لوگوں کے کسی معاملے میں شرکت مت کیجئے گا۔ پھر جب اہل مدینہ کی طرف سے یزید کی مخالفت ہوئی تو مسلم بن عقبہ کو یزید بن معاویہ نے خط لکھا، جس میں اس نے مجھے امان دی اور جب مسلم حرہ کے واقعے سے فارغ ہوا تو مجھے بلوایا تو میں اس کے پاس حاضر ہوا اور میں وصیت لکھ گیا تھا، اس نے مجھے وہ خط دیا تو اس میں لکھا ہوا تھا: علی بن حسین کے ساتھ خیر کا معاملہ کرنا۔ اگر وہ اہل مدینہ کے معاملے میں شریک ہوجائیں تو بھی انہیں امان دینا اور انہیں معاف کردینا اور اگر وہ ان کے ساتھ شریک نہ ہوئے تو یہ انہوں نے بہت اچھا اور بہتر کیا۔‘‘ (تاریخ الاسلام للذہبی جلد ۲ صفحہ ۵۸۳ نقلاً عن المدائنی و اسنادہ صحیح)
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ