سوال (2051)
حضرت عمر فاروق کے حوالے سے جو روایت بیان کی گئی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شھادت کے آٹھ سال بعد خواب میں دیکھا کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پسینہ صاف کر رہے تھے، میں نے کہا ہے کہ اے عمر پسینہ کیوں صاف کر رہے ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں آٹھ سالہ خلافت کا حساب دے کر ابھی فارغ ہوا ہوں۔
اس روایت کی کیا حقیقت ہے اور کیا حساب و کتاب کا تعلق یوم جزا کے ساتھ نہیں ہے؟
جواب
سند و متن کے لحاظ سے روایت صحیح نہیں ہے، متن سیدنا امیر عمر رضی اللہ عنہ کی تنقیص پر مبنی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جن ہستیوں کو واضح الفاظ میں وحی الٰہی کی بنیاد پر جنت کی بشارت مل چکی ہے، جن کا جنتوں میں گھر خود رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دکھایا گیا جن کا تذکرہ رب العزت نے یوں فرمایا:
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
[التوبہ: 100]
ان کے بارے میں اس طرح سے کہنا غیر مناسب اور مرجوح ہے۔
تاریخی روایات میں عموماً سند کی تحقیق میں اتنی سختی نہیں کی جاتی ہے، جتنی احادیث کے اندر احکام کی روایات میں کی جاتی ہے، البتہ تاریخی روایت کا جو متن قرآن وحدیث کی صریح نصوص کے مخالف ہو ان کے ساتھ ٹکراتا ہو وہ منکر ہوتا ہے، اس روایت کو قبول نہیں کیا جاتا ہے، یہاں بھی ایسا ہی ہے۔
ہاں صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سے بعض اپنی زندگی میں اپنی عاجزی وانکساری کا اظہار اپنے الفاظ میں کیا کرتے تھے، یوم حساب کو یاد کرتے ہوئے جو ان کے اعلی ایمان وتقوی والے ہونے کی دلیل ہے۔
رضى الله عنه عنهم أجمعين
افسوس اس بات پر ہے قصہ گو خطبا جیسے اچھے واعظ ہیں، کاش اس سے زیادہ یا کم از کم اس قدر یہ علم و فقہ اور تحقیق و فنون میں ماہر ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی۔
ہماری عوام کو کب شعور آئے گا اور وہ علم وعمل میں مضبوط علماء کرام کو دعوت واصلاح کے لے مدعو کریں گے تاکہ عوام الناس تک خالص علم وحی کی روشنی میں پیغام پہنچے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ