سوال (2211)
سانپ کو مارنے کے بعد جلانا کیسا ہے؟
جواب
جلا کر مارنا تو ظاہرا حرام ہے، منع ہے، البتہ زہریلے جانوروں کو قتل کر دینے کے بعد انہیں جلانا تاکہ اس کے زہر سے انسانوں یا دیگر جانوروں کو نقصان نہ ہو (جیسا کہ تجربہ کار لوگ یہ علت بتاتے ہیں ) تو اس صورت میں مصلحتاً سانپ کو قتل کرنے کے بعد اسے جلایا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
اقتلوا الحيات كلهن فمن خاف ثأرهن فليس مني [سنن ابي داؤد: 5249]
اس روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے صحیح بھی کہا ہے ، جیسا کہ انہوں نے اس کو صحیح ابی داؤد میں الگ ذکر کیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث اپنے مدعا پر بالکل واضح ہے کہ تمام قسم کے سانپوں کو مارا جائے خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں، اسی طرح یہ بھی سمجھ آیا کہ سانپ کے بدلے کا بھی ڈر نہیں ہونا چاہیے کہ یہ خلاف توکل ہے، جیسا کہ جاہلیت میں اور بعض لوگ آج بھی جہالت کی وجہ سے یہ خیال کرتے ہیں کہ کہیں اگر اس کی لاش کو اس سانپ کے کسی جاننے والے (سانپ) نے دیکھ لیا تو وہ کہیں بدلہ لینے ہی نہ پہنچ جائے تو اس لیے اس کو جلا دیتے ہیں تو یہ جلانا دو وجوہات کی بنا پر ناجائز ٹھہرتا ہے۔
1: ایک مشہور حدیث ہے لا یعذب بالنار الا اللہ تو اسکی مخالفت لازم آتی ہے۔
2: یہ معاملہ خلاف توکل ہے، باقی رہی تیسری صورت کہ جس کو اوپر شیخ صاحب حفظہ اللہ نے ذکر کیا ہے تو وہ اپنی جگہ ہے کہ اگر جلائے بغیر کوئی چارہ نہیں تو جلا دیا جائے۔
نوٹ: ویسے جہاں تک ہمارا تجربہ ہے سانپ کو اگر زمین میں دبا دیا جائے تو بھی پیش آمدہ مسائل رفع ہوسکتے ہیں، تو میری رائے یہ ہے کہ جلانے سے حدیث صحیح صریح کی مخالفت لازم آتی ہے تو آپ اس کے بجائے اس کو دفنا دیں ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث سمیر بن سیف اللہ حفظہ اللہ
سانپ کی بعض اقسام ایسی ہیں کہ وہ مارنے سے مرتے ہی نہیں بلکہ انہیں جلانا پڑتا ہے جیسے دو منہ والا سانپ وغیرہ
فضیلۃ الباحث محمد محبوب اثری حفظہ اللہ