سوال (1761)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“أَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا الصِّدِّيقُ الأَكْبَرُ لا يَقُولُهَا بَعْدِي إِلا كَذَّابٌ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ بِسَبْعِ سِنِينَ” [سنن ابن ماجه : 120]

«میں اللہ کا بندہ اور اس کے رسول ﷺ کا بھائی ہوں، اور میں صدیق اکبر ہوں، میرے بعد اس فضیلت کا دعویٰ جھوٹا شخص ہی کرے گا، میں نے سب لوگوں سے سات برس پہلے نماز پڑھی»
شیخ اس حدیث کا کیا مطلب ہے ؟

جواب

یہ حدیث سخت ضعیف ہے ، اس میں عباد بن عبداللہ راوی ضعیف ہے ، دیکھیے [انوار الصحیفہ صفحہ نمبر 316] اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو باطل قرار دیا ہے ، درایتاً بھی دیکھا جائے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سات سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والے صرف وہی تھے ، جبکہ نزول نبوت سے سات سال کا عرصہ بہت طویل ہے ، ابتدائی تین سال خاموش تبلیغ کے عرصے میں مکہ مکرمہ میں بہت سے افراد اسلام قبول کر چکے تھے ، لہذا حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے عظیم انسان یہ بات کیسے کہہ سکتے تھے ۔لہذا یہ روایت باطل ہے ۔

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ