سوال (2367)

کسی شخص نے قربانی یا صدقے کے لیے پیسے رکھ دیے ہیں، کیا ان پیسوں کو مجبوراً وقتی طور پہ اس نیت کے ساتھ استعمال کر سکتا ہے کہ میں متبادل دوں گا؟

جواب

فرضی صدقہ ہے تو جلد فرض کی ادائیگی اور نفلی صدقہ ہے تو بھی پہلی فرصت میں نیکی کر لینی چاہیے، لیکن فرضی یا نفلی صدقہ جب تک ادا نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک مال مالک کی ملکیت میں ہوتا ہے اس میں تصرف اور نیت کی تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرآن کریم میں فرمان ہے۔

“وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيْسَرَةٍؕوَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ” [سورة البقرة: 280]

«اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے، اگر تم میں علم ہو»
قرض دیتے وقت تو نیت قرض کی ہوتی ہے، لیکن اس صورت میں مال قرض خواہ کی ملکیت میں ہوتا ہے جو اس نے مخصوص مدّت کے بعد واپس لینا ہوتا ہے۔
مقروض کی تنگدستی کی صورت میں قرض کو صدقہ کی نیّت میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرنا جائز ہے، کیونکہ اپنی ملکیت کی چیز کا تصرف مالک کے اختیار میں ہوتا ہے۔
اسی طرح بطور صدقہ وغیرہ میں تصرفات بھی جب تک ادا نہیں کر لیتا اس میں تصرف جائز ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ