سوال (2263)

کیا سفر کے دوران رہی ہوئی نمازیں حضر میں قصر پڑھی جائیں گی یا مکمل پڑھی جائیں گی؟

جواب

راجح یہی ہے کہ سفر میں رہ جانے والی نماز حالت اقامت میں پوری پڑھی جائے گی، کیونکہ رخصت کا تعلق سفر کے ساتھ تھا جو اب باقی نہیں رہا ہے، سفر کے احکام صرف دوران سفر تک کے لیے ہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

مسئلے میں وسعت ہے کیونکہ اہلِ علم کی آراء مختلف ہیں، بعض علماء کے نزدیک قصر پڑھے گا، کیونکہ نماز کا وقت سفر ہی میں گزرا ہے،
دوسری رائے یہ ہے کہ قصر کی رخصت سفر میں ہے، لہٰذا حضر میں وہ مکمل نماز ہی پڑھے گا۔
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث ثناء الرحمن حفظہ اللہ

ہمارے نزدیک پہلی صورت راجح ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

حضرت امام مالک کا فتویٰ یہ ہے کہ سفر کی قضا نمازیں حضر میں قصر پڑھی جائیں گی،

“لأنه يقضي مثل الذي كان عليه”

یعنی وہ قضا اسی کی مثل دے گا جو اس پر عائد تھی۔ انتهى كلام مالك.
ہمارے نزدیک یہ بات راجح ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ