سوال (5322)
ایک بچہ جو چھوٹا ہے، اس کو والد مسجد میں لا کر صف میں کھڑا کر دیتا ہے، وہ صف سے کبھی ادھر جاتا ہے، کبھی ادھر جاتا ہے، تو اس وجہ سے صف میں خلل آ جاتا ہے، تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب
حدیث کی رو سے، جو چھوٹے بچے ہیں، یعنی نابالغ بچے، ان کی صف پیچھے بنائی جائے گی۔ اب ہمارے ہاں یہ رواج نہیں رہا، اور لوگ الٹا عجیب سی باتیں کہتے ہیں کہ “ارے یہ بچہ تو پہلی صف کے لیے آیا تھا، آپ نے پیچھے کر دیا”، حالانکہ اس کی پہلی صف وہی ہے جو شریعت نے اس کے لیے مقرر کی ہے۔
نہ بچے کو اس پر پریشان ہونا چاہیے نہ ہی اس کے والدین کو، کیوں کہ یہ ایک شریعت کا اصول ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر بچہ بالغوں کے ساتھ صف میں کھڑا ہو بھی جائے، تو پھر اس کی تربیت اتنی پختہ ہونی چاہیے کہ اُسے پتا ہو کہ وہ نماز میں ہے۔ اگر والدین ساتھ لاتے ہیں تو صرف اتنا کہنے سے صف خراب نہیں ہو جاتی۔ یہ فتوٰی دینے کا مقام نہیں، لیکن انسان ہونے کے ناطے اگر کوئی بچہ ناسمجھی میں آگے کھڑا ہو جائے تو اس پر سختی نہ کی جائے، ہاں اگر یہ معاملہ بار بار ہو تو اس کو نرمی سے سمجھانا چاہیے۔
یہ باتیں توجہ طلب ہیں، اور ان کا حل افہام و تفہیم سے نکلتا ہے۔ سب کو اٹھا کر باہر نکال دینے کا فتوٰی نہیں دیا جا سکتا، ہاں اگر پریشانی ہو رہی ہو تو کوشش کریں کہ بچہ پیچھے کھڑا ہو، یا اس کی مناسب رہنمائی کی جائے کہ بیٹا یہاں کھڑے ہونا ہے، تاکہ نظم بھی قائم رہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ