وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر ایک جھوٹا الزام لگاتے ہیں، جب صحابہ کا دفاع کریں تو فورا نیا بیانیہ جاری ہوجاتا ہے کہ آپ تو صحابہ کو معصوم سمجھتے ہیں۔ اور ہمارے بعض سنی اور وھابی بھی اس میں شامل ہیں۔ واہ حضور کیا نکتہ اٹھایا ہے۔ روافض نے بارہ معصوم بنائے تم نے لاکھوں بنالیے۔ معصوم صرف نبی کی ذات ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہاں ایک سوال ہے کیا جو معصوم نہیں ہوتا اس پر جھوٹا الزام لگانا جائز ہے؟ کسی راہ چلتے کو فاحشہ ماں کا بچہ قرار دے دینا اس کے جواب میں کوئی اٹھ کر منہ بند کرے تو کہا جائے کہ تم نے تو اسے معصوم بنا لیا ہے۔ ایک نئے معصوم کا اضافہ ہوگیا ہے۔
تم الزام لگاؤ سیدہ ہند پر کہ کلیجہ چبا گئیں، تم سے سند پوچھی جائے تو کہتے ہو تم نے معصوم سمجھ لیا۔ صحابہ اور سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہم پر الزام لگاؤ۔ دلیل پوچھی جائے تو جواب آئے: “کہ تسیں صحابہ نوں معصوم بنا دتا۔”
تم اس ذات مقدس پر خرد برد کی تہمتیں اٹھاو، جس کے ذاتی مال سے مسلمانوں کے مالی معاملات سنبھالے گئے ہوں۔تم غصب کی گالی اس ذات مقدس کو دو، جو اسلام میں آیا تو بڑا کاروباری تھا دنیا سے گیا تو گھر میں ایک دودھ کا پیالہ اور ایک غلام بس!
تم گالی اور بے دینی کا کا الزام دو اس ذات بابرکت کو، جس کی جہادی فوجوں کا ایک لشکر افریقہ میں تو دوسرا قسطنطنیہ میں نظر آتا تھا۔ جس کا حلم ضرب المثل بنا، جس کے جھنڈے تلے امت بیس سال تک متحد رہی، جو فتن کے سامنے دیوار بن کے کھڑا ہوگیا۔ جس کے دور میں خوارج کو سر اٹھانے کی جراءت نہ ہوئی، جس کے حکم سے اہل بیت رسول کو بیت المال سے درہم و دینار دئیے جاتے ہوں، احسان سمجھ کر نہیں ان کا حق سمجھ کر، جس کے ہاتھ پر حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی ہو، جس کے ٹھاٹھ دیکھ کر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسکرائے ہوں، جس نے لوگوں کو اپنے لئے کھڑا ہونے سے اس لئے منع کردیا ہو کہ رسول مکرم نے منع کیا ہے۔ جو دھاوا بول کر ایک علاقہ فتح کر لے پھر ایک صحابی آکر حدیث سنائے تو حدیث کے احترام میں فتح کیا ہوا علاقہ واپس کر دے۔ ایسے جی دار فاتح بھی کائنات میں دکھائے جاسکتے ہیں؟ جنہوں نے محض رسول اللہ کا فرمان سن کر اپنا مفتوحہ علاقہ واپس کیا ہو۔
جی ہاں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کی ذات مقدس پر الزامات کی بوچھاڑ کی جا رہی ہو، ہم پلٹ کر دلیل پوچھیں تو تم بجائے دلیل دینے کے الٹا ہمیں کہو کہ انہوں نے صحابہ کو معصوم بنا لیا ہے۔ ہرگز نہیں، جھوٹا الزام کسی عام گناہ گار پر بھی لگایا جائے تو الزام لگانے والے کو کوڑے لگتے ہیں۔ کجا تم رسول اللہ ﷺ کی پاک باز جمیعت پر الزام لگاو اور پھر الزام کا جواب دینے والے کو طعنے دو۔
تو یاد رکھو، ہم تمہاری ہر چالاکی، ہر سازش، ہر جھوٹ، ہر تیزی کا پردہ چاک کرتے رہیں گے۔ یہاں تک کہ خدائے ذو الجلال کے حضور حاضری ہوگی۔ ہم وہاں تمہاری شکلیں دیکھ کر فاتحانہ انداز میں رسول اللہ ﷺ کو بتائیں گے کہ میرے محبوب، تیرے ساتھیوں کا دفاع کرنے والے حاضر ہیں اور ہم ایک ایک مجرم کا نام بتائیں گے۔ دن دور نہیں۔
قریب ہے یارو روز محشر
چھپے گا کشتوں کا خون کیوں کر
جو چپ رہے گی زبان خنجر
لہو پکارے گا آستیں کا
ابو الوفا محمد حماد اثری