سوال (2994)

ایک حدیث ہے کہ مفہوم کچھ یوں ہے کہ
اے صحابہ رضی اللہ عنھم اگر تم آج ننانوے فیصد پر عمل کرو لیکن ایک فیصد چھوڑ دو شاید کہ تمہاری نجات نہ ہو، ایک وقت آئے گا دس فیصد پر عمل کرنے والا جنتی ہو گا۔ حدیث بمعہ حوالہ درکار ہے

جواب

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ مَنْ تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ بِعُشْرِ مَا أُمِرَ بِهِ نَجَا “، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ. [سنن الترمذی : 2267]

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ایسے زمانہ میں ہو کہ جو اس کا دسواں حصہ چھوڑ دے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ تم میں سے جو اس کے دسویں حصہ پر عمل کرے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ نجات پا جائے گا“
جامع ترمذی کی حدیث ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ و شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللّٰہ کے نزدیک ضعیف ہے۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

اور امام ترمذی کے ہاں کیا حکم ہے؟

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

امام ترمذی نے تحسین و تصحیح سے اعراض کرتے ہوئے تغریب پر اکتفا کیا ہے جو کہ تضعیف کا اشارہ ہے۔ البتہ حتمی حکم نہیں لگایا

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

غریب عند الترمذی و غیرہ من الائمة المتقدمين
في معنى “الضعيف”

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

شیخ البانی یہی کہتے ہیں کہ امام ترمذی کا کسی حدیث کو غریب قرار دینے کا مطلب کہ وہ ضعیف ہے۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ