سوال (33)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
“يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أَصْبَهَانَ سَبْعُونَ أَلْفًا، عَلَيْهِمُ الطَّيَالِسَةُ”.[صحيح مسلم: 2944]
“اصبهان کے ستر ہزار یہودی دجال کے پیروکار ہوجائیں گے جن پر سبنر رنگ کی چادریں ہوں گی” ۔
صحیح مسلم کی اس روایت میں طیلسان سے کیا مراد ہے ؟
جواب:
طلیسان ایک جھالر والا لباس ہے ۔ جس کو یہودی اور سامری نمازی شال کے طور پر پہنتے ہیں ۔ یہ یہودیوں کے مذہبی رسومات میں سے ایک ہے۔کچھ یہودی اسے نماز کے دوران پہنتے ہیں، اور آرتھوڈوکس یا ہریدی یہودی اپنی پوری روزمرہ کی زندگی میں اسے پہنتے ہیں۔
ملاحظہ : طیالسہ یا طیلسان ایک خاص قسم کی چادر ہے ۔ہمارے شمال اور رومال وغیرہ الحمدللہ اس زمرے میں نہیں آتے ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ