سوال (1131)

ساحل عدیم کے نظریات کے حوالے سے کچھ وضاحت فرما دیں؟

جواب

ساحل عدیم کے بہت سے نظریات سلف کے نظریات سے کچھ مطابقت نہیں رکھتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

سلف کے نظریات کہنا تو بہت بڑی بات ہے، ایک عام عقل مند، شریف النفس، با ادب اور علم کی شدبد رکھنے والے انسان سے بھی مطابقت نہیں رکھتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث عبد العزیز ناصر حفظہ اللہ

شہرت کا بھوکا اور نفسیاتی مریض ہے ، اللہ تعالی اس کو شفا دے ۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

ساحل عدیم اسلام کے لیے مخلص محسوس ہوتا ہے اور نفاذِ اسلام کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتا ہے، لیکن اس اخلاص اور جذبہ کے مطابق درست رستہ اپنانے کی ہنوز اسے توفیق نہیں مل سکی.
ساحل عدیم جس طرح اسلام کی خدمت کرنا چاہتا ہے، اس میں تین بنیادی خرابیاں ہیں:
(1) : سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اس کے نزدیک موجودہ نظام کو بدلنا ضروری ہے، یہ بات درست ہے، لیکن اس میں خرابی یہ ہے کہ وہ بدلنے کے لیے نوجوانوں کو بغاوت اور خروج پر ابھارتا ہے، اس قسم کی تبدیلی جس میں نہ کوئی تربیت نہ کوئی لائحہ عمل ہو.. اس میں محض تبدیلی آ جاتی ہے، لیکن انسان ایک خرابی سے دوسری خرابی میں مبتلا ہو جاتا ہے، لیکن نفاذ و اقامتِ دین کے لیے جس تبدیلی کی ضرورت ہو، وہ ان جذباتی نعروں سے ممکن نہیں ہے۔ اس کی مثال ایسے دی جا سکتی ہے کہ اگر گاڑی درست رستے پر نہیں ہے، تو اسے غلط طرف سے اٹھا کر رستے پر چڑھایا جائے، نہ کہ ایک طرف سے اٹھا کر دوسری طرف الٹا دیا جائے!
(2) : ساحل صاحب لوگوں کی تعلیم و تربیت بھی کر رہے ہیں، لیکن وہ طریقہ بھی بالکل غلط ہے۔ مثلا ان کے نزدیک شریعت اور اسلامی نظام کو سمجھنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب عربی زبان کو سمجھ لیں تاکہ انہیں قرآن کریم خود سمجھ آئے اور وہ مولویوں کے محتاج نہ رہیں! یہ بھی محض ایک جذباتی حرکت ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ کوئی شخص میڈیکل کی بڑی بڑی کتابیں دیکھے کہ انگلش میں لکھی ہوئی ہیں، اور پھر انگلش سیکھنا شروع کر دے کہ میں خود ڈاکٹر بن جاؤں گا، مجھے کسی ڈاکٹر کی ضرورت نہیں!
(3) : ساحل صاحب کا تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اپنے دوستوں، دشمنوں کی پہچان نہیں ہے۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے سب سے بہترین ذریعہ وہ اسلامی لٹریچر ہے، جس میں صدیوں پر محیط نفاذ شریعت کے اصول و ضوابط اور اس کی عملی تطبیقات لکھی ہوئی ہیں۔ اور اس سارے لٹریچر (فقہی اور سیاسی ذخیرہ) کو سب سے بہترین سمجھنے والے ’علمائے کرام’ ہیں، جنہیں ساحل صاحب عموما اپنا دشمن خیال کرتے ہیں! تو وہ کس طرح اپنے ہدف میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟!
یہی وجہ ہے کہ نفاذِ اسلام پر زور دینے کے باوجود، قرآن کو سیکھنے سکھانے پر باقاعدہ تحریکیں چلانے کے باوجود، ساحل صاحب ابھی تک خود قرآن کریم کی مشہور آیات پڑھتے ہوئے عجیب و غریب غلطیاں کرتے ہیں، ابھی ایک پروگرام میں سنا قرآن کریم کی مشہور آیت’ کل نفس ذائقۃ الموت’ کو پڑھ رہے تھے:’ کل نفس (فی) ذائقۃ الموت’!
اور بھی بے شمار باتیں ایسی ہیں، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ محترم نے جو نعرہ لگایا ہے، اس کے مطابق خود اپنی شخصیت کو ہی تیار نہیں کر سکے، تو مزید لوگوں کو اصلاح کیونکر کر سکیں گے؟!
ان سب اور دیگر خرابیوں کو ایک نکتے میں بیان کرنا چاہوں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ ساحل صاحب اوور کانفیڈنس یعنی ’جہلِ مرکب’ کی بیماری میں مبتلا ہیں، ورنہ اگر وہ خود کو قابلِ اصلاح سمجھیں اور اہل علم سے رہنمائی لے کر چلیں، تو ان کی سمت درست ہو سکتی ہے!
ہاں عموما سنا ہے کہ سیکولر اور لبرل قوم کے مقابلے میں ساحل عدیم بہت مثبت اور جاندار گفتگو کرتے ہیں، ان لوگوں کو وہ جس طرح اسلام اور دین کی اہمیت سمجھاتے ہیں یہ ان کا پلس پوائنٹ ہے! اللہ کرے انہیں خود بھی دینِ اسلام کی کماحقہ سمجھ آ جائے۔
ٹی وی پروگرامز میں بھی عموما دیکھا ہے، وہی ساحل عدیم جو علمائے کرام کے رد عمل میں آ کر اول فول کہہ رہے ہوتے ہیں، جب کسی غیر مذہبی یا لادین آدمی کے ساتھ ٹاکرا کریں تو اچھی گفتگو کرتے ہیں!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ