سوال (1912)

سجدہ میں جانے والی روایت مع سند حکم کے ساتھ مل سکتی ہے؟

جواب

غالبا آپ کا اشارہ اس روایت کی طرف ہے۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

“إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ وَلَا يَبْرُكْ بُرُوكَ الْبَعِيرِ” [سنن نسائی : 1092، سنن ابوداؤد : 840]

«جب تم میں سے کوئی آدمی سجدہ کرنے لگے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے اور اونٹ کی طرح نہ بیٹھے»
الشیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح اور الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

ائمہ علل مثلاً امام بخاری ، امام ترمذی، امام ابن عدی، امام دارقطنی اور امام بیھقی رحمہم اللہ نے اس حدیث کو معلول قرار دیا ہے

فضیلۃ الباحث سیف الرحمن حفظہ اللہ

سنن ابو داؤد، سنن نسائی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے طریق سے ہے ، جبکہ یہی روایت صحیح ابن خزیمہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے طریق سے بیان ہوئی ہے اور امام بخاری نے اپنی صحیح میں قبل الحدیث [803] اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے معلق موقوف بیان کیا ہے۔
امام حاکم [821] نے کہا ہے یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے، امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے۔
امام نووی اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔ [المجموع: 421/3]
حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں اس روایت کو وائل بن حجر کی روایت قوی قرار دیا ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

یہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے موقوفا صحیح ہے ، مرفوعاً ثابت نہیں ہے ، جبکہ اس کے مقابلے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے شرح معانی الآثار میں صحیح سند سے ثابت ہے کہ پہلے گھٹنے لگاتے پھر ہاتھ لگاتے تھے ، اب دونوں موقوف ہیں ، دونوں صحیح ہیں تو اس مسئلے میں وسعت ہے ، جیسے بھی کوئی کرتا ہے ٹھیک ہے ، مرفوع ثابت نہ ہونے کی وجہ سے اور موقوفا دونوں طرح سے ثابت ہونے کی وجہ سے ۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث سیف الرحمن حفظہ اللہ