سوال (4724)
سجدوں میں پاؤں جوڑنے ہیں یا کشادہ رکھنے ہیں، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
اس حوالے سے اہل علم کے دو موقف ہیں، ایک موقف یہ ہے کہ قدموں کو الگ رکھا جائے، جیسا کہ ہر جگہ ذکر ہے کہ ہاتھ کھلے رکھتے تھے، گٹھنوں کو پیٹ سے دور رکھتے تھے، کہنیوں سے دور رکھتے تھے، جمہور اہل علم نے اس طرف رجحان ظاہر کیا ہے، اس حوالے سے ہمارا موقف یہ ہے کہ قدموں کو آپس میں جوڑنا چاہیے، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیاں جڑی ہوئی تھی، حالت سجدہ میں دونوں پیر کھڑے کر کے جوڑنا یہ ہمارے نزدیک اچھا موقف ہے، شیخ البانی اور شیخ ابن عثیمین رحمھما اللہ دونوں کا یہ موقف تھا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سجدہ کرتے وقت پاؤں کی ایڑھیاں ملی ہونی چاہیے۔ [صحيح ابن خزيمہ: 654]
“فَوَجَدْتُهُ لسَاجِدًا رَاصًّا عَقِبَيْهِ مُسْتَقْبِلًا بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ الْقِبْلَة”
«میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے کی حالت میں اس طرح پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایڑیوں کو ملانے والے اور اپنی انگلیوں کے سروں کو قبلہ رخ کرنے والے تھے»
[صحيح ابن خزيمة ١/٣٢٨ — ابن خزيمة (ت ٣١١، سندہ حسن]
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ