سوال (2542)

کیا دیگر دنیوی معاملات کی طرح عام لوگوں کا اپنے گھروں میں فیملی اور احباب کے ساتھ سالگرہ منانا ایک دنیوی (غیر مذہبی) معاملہ نہیں ہے؟ اگر ہے تو اس پر مذہبی فتاوی کیسا ہے؟ اگر ہیپی برتھ ڈے کے دوران فی نفسہ کوئی حرام کام نہ کیا جائے؟

جواب

سالگرہ منانا عیسائیوں کا طریقہ ہے، وہ اس کو بطور تہوار مناتے ہیں، جیسا کہ عیسی علیہ السلام کے یوم پیدائش کو بطور عید منانا، لہذا یہ کہنا کہ سالگرہ منانا محض دنیاوی معاملہ ہے، یہ بات قطعاً درست نہیں ، بلکہ یہ غیر مسلم اقوام کی بلاواسطہ مشابہت ہے. جس کے بارے میں حدیث ہے کہ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

“مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ” [سنن ابي داؤد: 4031، سندہ حسن]

«جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے»
سالگرہ منانا چونکہ غیر مسلموں کی مشابہت یے، اس لیے یہ بالکل باطل اور ناجائز عمل ہے، جس کا ارتکاب کرنے والا صریح گناہ گار ہوگا جس دن بچہ پیدا ہو (محض اسی سال اسی دن کو) تو اس دن بچے کو مبارک باد اور دعائیہ کلمات کہے جاسکتے ہیں، اس میں حرج نہیں

ثُمَّ دَعَا لَهُ فَبَرَّكَ عَلَيْهِ [بخاری: 5469]

لیکن ہر سال یوم پیدائش کو خاص مبارک دینا اور اس دن کو منانا، کیک کاٹنا، دعوتوں، پروگرام کا انعقاد کرنا یہ بالکل باطل اور ناجائز فعل ہے، اسلام میں اس کی قطعاً گنجائش نہیں، ایسا کرنے والوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور قبیح رسم کا ترک کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ