سوال (24)
محترم شیوخ کرام جب جماعت مکمل ہوتی ہے تو امام صاحب چہرہ مقتدیوں کی طرف کر لیتے ہیں ، بعض مقتدی جو امام کے بالکل پیچھے ہوتے ہیں وہ فوراً سنتوں کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں ، کیا امام صاحب کو اپنا سمت بدل لینی چاہیئے یا مقتدی کی طرف چہرہ کرنے سے کوئی حرج واقع نہیں ہوتا ہے ؟
جواب:
نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے کہ آپ لوگوں کی طرف رخ انور پھیر لیا کرتے تھے ،کبھی دائیں طرف سے گھومتے تھے اور کبھی بائیں طرف سے گھومتے تھے ۔ اب پیچھے والے اگر سنتیں پڑھنا چاہتے ہیں تو جگہ بدل لیں کیونکہ یہ مسنون بھی ہے ، اگر وہ نماز کی نیت کر چکے ہیں تو نماز تو ہوجائے گی ۔ لیکن اسلاف کے ہاں سامنے والے کے چہرے کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا کراہیت سے خالی نہیں ہوتا تھا ، بلکہ وہ کہتے تھے کہ آپ اپنی کمر بطور سترہ ہماری طرف کردیں تاکہ ہم آپ کی کمر کو سترہ بناکر نماز پڑھ لیں۔ ظاہر سی بات سامنے والے شخص کی وجہ سے دوران نماز توجہ ہٹ سکتی ہے اور خشوع و خضوع میں فرق آسکتا ہے ۔ ممکن ہے کہ امام صاحب سے بھی دوستانہ ماحول ہو وہ اشارہ کردے جس کی وجہ سے نماز پڑھنے والا شخص مسکرا اٹھے یا اس کی ہنسی نکل جائے ایسا ہوجاتا ہے بہرحال اس میں قباحتیں ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ