سوال (1786)

کیا سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا سنت ہے اور افضل ہے ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

دین اسلام نے سر ڈھانپنے کے حوالے سے عورت کو پابند کیا ہے ، لیکن مرد کو پابند نہیں کیا ہے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ” [سنن ابي داؤد : 641]

“بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا”
عورت کے لیے یہ پابندی ملتی ہے ، باقی مردوں نے اپنے طور پر پابندی کی ہے اور کرنی چاہیے ، سر ڈھانپنے کا تعلق سنن العادیہ میں سے ہے ، اس کے تعلق نماز سے جوڑنا صحیح نہیں ہے ، آپ کوشش کریں اس سنت کو اختیار کریں ، ان شاءاللہ اجر ملے گا ، اگر آپ نہیں کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“خُذُوۡا زِيۡنَتَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِد” [سورة الاعراف : 31]

«ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو»
اس آیت سے مراد نماز کے لیے لباس کا اہتمام ہے ، اس سے مراد سر ڈھانپنا نہیں ہے ۔ لباس بھی سنت بھی ہے ، جو سر ڈھانپتا ہے ، ڈھانپ کے رکھے ، باقی نماز کے ساتھ اس کو نہیں جوڑے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ