سوال (1799)

کیا ایک قربانی گھر کے سربراہ کی طرف سے تمام گھر کے افراد کے لیے کافی ہے؟

جواب

اگر گھر کا کفیل ایک قربانی کرتا ہے تو وہی قربانی پورے گھر کو کفایت کر جاتی ہے، باقی اگر اللہ تعالیٰ نے دولت دی ہے، ہر کوئی اپنی طرف سے کرنا چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن یاد رہے کہ ان کے ذمے نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: اگر گھر کا سربراہ قربانی کرتا ہے تو کیا صرف اسے چاہیے کہ وہ دس دنوں میں ناخن بال وغیرہ نہ کاٹے، باقی گھر والے کاٹ سکتے کوئی حرج نہیں؟

جواب: حکم اس کے لیے ہے، جس نے قربانی کرنی ہے، باقی گھر والوں کو ترتیب و تعلیم کے طور پر کہتا ہے تو اچھی بات ہے، گھر والے چاہیں تو روک لیں، لیکن وہ اس بات پر پابند نہیں ہیں، باقی جس نے قربانی کرنی ہے، وہ بال، ناخن وغیرہ روک کر رکھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم ایک بندہ ایک بکری پورے گھر کی نیت سے ذبح کرے پھر بھی بقایا بندہ اس قید سے آزاد ہیں؟

جواب: حدیث میں یہ بات آ چکی ہے کہ ایک بکری پورے گھر کو کفایت کر جاتی ہے تو ایک شخص کی سربراہی میں جو گھر ہے، اگر سربراہ قربانی کرتا ہے تو پورے گھر کو قربانی کفایت کرتی ہے، باقی اگر کوئی صاحب حیثیت ہے تو اس کو ہم ترغیب دے سکتے ہیں، باقی ایک شخص قربانی کرلیتا ہے تو ان پر لازم نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ