سوال (2719)
بعض لوگ اپنی ٹیڑھی ناک کو سیدھا کرواتے ہیں، یعنی سرجری وغیرہ ہوتی ہے ، جس سے ناک بالکل سیدھی ہو جاتی ہے اور اسی طرح بعض لوگ ان کے منہ پر دانے ہوتے ہیں یا کوئی قدرتی نشانات وغیرہ پڑے ہوتے ہیں تو ان دانوں اور نشانات کو ختم کرنے کے لیے ایک لیزر والی سرجری ہوتی ہے، وہ سرجری کرواتے ہیں، جس سے منہ بالکل صاف ہو جاتا ہے، تو کیا یہ کروانا جائز ہے، کیا یہ اللہ کی تخلیق کو تبدیل کرنے میں تو نہیں آئے گا، اور ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ اللہ کی تخلیق کو چینج کرنے میں کیا ضابطہ ہے، مثلاً جسم کی کون سی چیزیں بدلنے سے انسان تخلیق کو چینج کرتا ہے اور کون سی اس کے علاوہ ہیں۔
جواب
جہاں تک پہلے مسئلے کا تعلق ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں واضح تبدیلی ہے ، دوسری چیز یہ ہے کہ یہ جو منہ یا چہرے پہ دانے نکلتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ معدہ ہے، معدے کو ٹھیک رکھنے کے لیے صرف اپنے خوراک کو ٹھیک کیا جائے۔
جس کو گرمی کی وجہ سے دانے نکلتے ہیں یا چہرے پر دانے نکلتے ہیں ، اس کو دو کام کرنے چاہییں۔
(1) : ایسا شخص گائے کا دودھ بہت استعمال کرے۔ جدید سائنس یہ کہتی ہے کہ گائے کے دودھ میں گندھک ہوتی ہے، گائے کا دودھ جسم کے ایک ایک انگ کو صاف کرتا ہے، جیسا کہ گندھک کا تیزاب صفائی کر دیتا ہے۔
(2) : ایسا شخص بازاری کھانے، آرٹیفیشل جس کو ہم مصنوعات کہتے ہیں، ان سے پرہیز کرے۔
باقی لیزر کے بارے اہل علم کا کہنا ہے کہ یہ داغنا ہے، داغنے کی شرعی حیثیت کیا ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
تخليق كو چينج كرنے میں جو ضوابط ہیں وہ نوٹ فرما لیں۔
القاعدة الأولى: ما جاء في النصوص الشرعية الأمر به أو الإذن فيه فليس من تغيير خلق الله المحرم.
والقاعدة الثانية: ارتكاب ما ظاهره تغيير خلق الله في خلقه مشوّهة غير معهودة لقصد العلاج أو إصلاح العيب جائز.
والقاعدة الثالثة: إذا كان التغيير لمجرد الحصول على الزينة فهذا يحرم.
والقاعدة الرابعة: إصلاح العضو المشوه لا يطلق عليه معنى “تغيير خلق الله”.
والقاعدة الخامسة: الإجراءات التجميلية التي لا يطول أثرها جائزة.
والقاعدة السادسة: الإضافات المنفصلة التي توضع وتزال عند الرغبة ليست من باب تغيير خلق الله.
والقاعدة السابعة: جراحة التشوهات الناشئة عن الحرائق والحوادث والإصابات وبعض الأعضاء الكبيرة غير معتادة بحيث تثير السخرية وتلفت الاشباه ليست من تغيير خلق الله.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
سائل:
شیخ محترم بعض لوگوں کی کسی حادثے کی وجہ سے ناک ٹیڑھی ہوجاتی ہے، وہ اس کا آپریشن یا سرجری کروا سکتے ہیں؟
جواب:
حادثہ ایک استثنائی صورت ہے، اس میں اگر ناک ٹیڑھی ہوجاتی ہے، اس کو بندہ سیدھا کرواسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
ازالة العيب کے لیے سرجری کروا کر ناک سیدھی کروانے میں ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ہے، جیسے اگر کسی کی پیدائشی آنکھ خراب ہو، اگر ڈاکٹر سے لینز ڈلوا کر وہ درست کروائی جا سکتی ہے تو ناک بھی سیدھی کروائی جا سکتی ہے، تحسین کے لیے سرجری کروانا تغیر خلق الله ہے جو کہ منع ہے۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
سائل:
شیخ صاحب داغنے کا حکم بھی واضح کردیں بعض علماء جائز کہتے ہیں، بعض مکروہ کہتے ہیں۔
جواب:
ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لیزر کے ذریعے سرجری کروانا یہ داغنے کی جدید صورت ہو سکتی ہے، یہ سو فیصد وہ صورت نہیں ہے، جس کو ناپسندیدہ کہا گیا ہے، اگر کوئی صورت چہرہ اور چہرے کے دانوں کو صاف کرنے کے لیے موجود ہے تو افضل و احوط ہے، باقی اگر کوئی صورت نہیں ہے تو یہ لیزر والی صورت اختیار کی جا سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ