سوال (2794)

ایک سرکاری ملازم کے ریٹائرمنٹ میں ابھی چار سال باقی ہیں اور کوئی دوسرا شخص جو اس نوکری کا اہل ہے ، وہ اس سرکاری ملازم کو کہتا ہے کہ آپ اگر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لیں تاکہ میں آپ کی جگہ اس ملازمت کو جوائن کر سکوں تو اس قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے میں دو لاکھ روپے دوں گا۔
کیا اس رقم کا لین دین جائز ہے؟

جواب

کسی سرکاری ملازم کی جگہ دوسرے کو اس صورت میں ملازمت دی جاتی ہے۔ جب اول ملازم کسی بیماری کی وجہ سے ملازمت کرنے سے قاصر ہو، لوگ عام طور پر اس کے لیے حیلہ کرتے ہیں وہ درحقیقت بیمار نہیں ہوتے مگر اپنی جگہ بھائی یا بیٹے کو ملازمت دلوانا چاہتے ہوں تو درخواست دیتے ہیں کہ میں بوجہ بیماری ملازمت کرنے سے قاصر ہوں، پھر اس کے لیے ڈاکٹرز کا بورڈ بیٹھ کر اس کا چیک اپ کرتا ہے اور وہ ملازم ان کو رشوت دے کر اپنے حق میں رپورٹ لکھوا لیتا ہے، ایسا کرنا بہر صورت ناجائز ہے۔
تاہم اگر وہ فی الواقع ایسا بیمار ہو کہ ملازمت نہیں کر سکتا تو یہ عمل درست ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

شیخ محترم آپکی بات بالکل درست ہے۔
البتہ جو سوال میں لکھا ہے کہ وہ ملازمت کا حق رکھتا ہے ملازمت کے لیے اسکو پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہے صرف ویکنسی کے لیے اسکو اس ملازم کی ریٹائرمنٹ کی ضرورت ہے۔
دیکھیں میرے نزدیک سرکاری ملازم کی یہاں بات اس لیے نہیں ہو رہی کہ اسکے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی ریٹائر ہو تو دوسرے کو اسکی جگہ پہ رکھ دیا جائے بلکہ سلیکٹ ہونے کا لمبا پروسیجر ہوتا ہے اور رائٹائرمنٹ کے لیے بھی اب آپ ساٹھ سال سے پہلے نہیں ہو سکتے ورنہ کٹوتی ہوتی ہے۔
ہاں پرائویٹ ملازم کسی بھی وقت ریٹائر ہو سکتا ہے اور کسی کو بھی نیا رکھا جا سکتا ہے۔
پس جو پرانے ملازم کو ریٹائر ہونے پہ پیسے دئیے جائیں گے انکو کبھی رشوت نہیں کہا جا سکتا
ہاں جو ملازمت پہ رکھوانے کے لیے ریٹائر ہونے والے کے علاؤہ کسی کو رقم دی جائے تو وہاں کسی کا حق مارا جا رہا ہو تو اسکو رشوت کہا جا سکتا ہے۔
لیکن سوال میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ پیسے صرف ریٹائر ہونے والے کو دئیے جائیں گے اور اسکے ریٹائر ہونے کی شرط پہ دئیے جائیں گے پس ریٹائر ہونا نہ ہونا اگر اسکا قانونی حق ہے تو وہ بےشک اپنے اس حق کو بیچ سکتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ جس کا کوئی قانونی حق ہو وہ اسکو جتنے میں چاہے بیچ سکتا ہے اسکو رشوت نہیں کہا جا سکتا البتہ جو وہ بیچ رہا ہے وہ اسکا حق ہی نہیں تو وہ رشوت نہیں بلکہ حرام بیع کہلائے گی جیسے چوری کا مال بیچنا
پس اگر وہ ریٹائرمنٹ کا قانونی حق ہی نہیں رکھتا تو پھر بھی یہ رشوت نہیں بلکہ حرام بیع کی کمائی ہو گی چوری کے مال کی طرح
واللہ اعلم
شیخ یہ پچیس سال کی ملازمت سے پہلے ہوتا ہے، پچیس سال کے بعد آپ کسی بھی وقت ریٹائرمنٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
البتہ اس سال سے ایک نیا قانون بنایا ہے کہ پچیس سال کے بعد ساٹھ سال سے پہلے اگر ریٹائر ہوں گے تو آپکی پینشن میں کٹوتی کی جائے گی، لیکن اوپر سوال سرکاری کی بجائے غالبا۔ پرائیویٹ کا لگتا ہے کیونکہ سرکاری ملازمت میں کسی کی جگہ پہ دوسرا رکھنا ممکن نہیں ہوتا پرائیویٹ میں ایسا ہو جاتا ہے، میرا خیال ہے اصل میں سوال ہی مبہم اور نا مکمل ہے جس کی وجہ سے مختلف جواب ہو سکتے ہیں واللہ اعلم
میرے خیال میں اس میں رشوت بالکل نہیں ہے، رشوت تب ہوتی ہے، جب کسی کا حق مرنے کے پیسے کسی دوسرے کو دیے جائیں،
ہمارا کسی کو پیسے دینا عام طور پہ مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے ہوتا ہے۔
1: ہم کسی کا حق مارنے کے پیسے کسی دوسرے بندے کو دیں تو یہ رشوت ہو گی مثلا پاسپورٹ آفس کے باہر لمبی لائن لگی ہے وہاں اگر پاسپورٹ عملے کا پیسے دے کر ہم لائن سے آگے چلے جائیں تو لائن والوں کا حق مارا جائے گا پس ایسے پیسے دینا رشوت ہو گی۔
2: ہم کسی کا حق خریدنے کے پیسے کسی دوسرے کی بجائے اسی حق والے کو دیتے ہیں یہ رشوت نہیں ہو گی مثلا اسی لائن میں ایک آدمی کو پیسے دے کر اسکی لائن کی جگہ ہم لے لیتے ہیں تو باقی کسی کا حق بھی نہیں مارا جا رہا اور جس نے اپنی جگہ چھوڑی ہے اسکو رضا مندی سے پیسے بھی دے دیئے ہیں پس یہ حق خریدنا ہے مارنا نہیں جیسے ہم کسی سے اسکی گاڑی خرید لیں یا اسکی زمین خرید لیں تو اسکو کبھی کوئی حق مارنا نہیں کہتا بالکل اسی طرح لائن میں کسی کی جگہ کے پیسے دے کر اسکی جگہ حاصل کر لینا کسی صورت رشوت نہیں ہو سکتی۔
3: ہم اپنا حق لینے کے لئے عملے کو پیسے دیں مثلا ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے گھر میں قانونی طریقے سے بجلی کا میٹر لگوائیں اب اگر بجلی کا عملہ جان بوجھ کر ہمیں ہمارا حق نہیں دے رہا تو ہم مجبوری میں اسکو پیسے دیتے ہیں تو یہ رشوت نہیں ہو گی البتہ اس لینے والے کے لئے وبال ضرور ہو گا پس یہاں کسی کا حق نہیں مارا جا رہا بلکہ اپنا حق نکلوایا جا رہا ہے۔
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ

ہمارے گمان کے مطابق یہ بھی رشوت کی ایک قسم ہے، اس لیے انتظار کریں، جب وہ ریٹائر ہو جائے تو دوسرا جوائن کر لے، یا پہلا شخص بغیر کوئی رشوت لیے ریٹائر منٹ لے کر اپنے بھائی پہ احسان کر دے۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ