سوال (4809)

کیا ستر سالہ عورت کا اپنی بہن اور اپنے بہنوئی کے ساتھ عمرہ ہو جاتا ہے، دوسرے نمبر پر عمرہ کے لیے محرم کا ساتھ ہونا یہ سفر کے لیے ضروری ہے یا عمرہ کے لیے اس چیز کی وضاحت فرما دیں۔

جواب

عورت کے لئے ہر سفر کے جواز کے لئے محرم کا ہونا ضروری ہے اور بہنوئی محارم میں سے نہیں، محرم کا ساتھ سفر کے لئے ضروری ہے، لہذا جن لوگوں کا عمرہ مسافت سفر میں شامل ہے ان کے عمرے کے لئے بھی محرم ضروری ہے۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

حج و عمرہ کے لیے صاحب استطاعت ہونے میں ایک لازمی شرط یہ بھی ہے اگر عازم حج کوئی خاتون ہے تو اس کے ساتھ بطور رفیق سفر اس کا خاوند یا کوئی محرم ضرور ہو۔ بصورت دیگر اس عورت سے حج کا فریضہ ساقط ہوجاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتون کو تین دن، دو دن، ایک دن، بلکہ تھوڑا سفر بھی کرنے سے منع فرمایا ہے جب اس کے ساتھ خاوند یا محرم نہ ہو۔ [بخاری:1197،1088،1086، 1862] لہذا مذکورہ ممانعت ہر طرح کے سفر اور سفری دورانیے سے تعلق رکھتی ہے۔
جو خاتون نکاح کی عمر میں نہیں، بلکہ حیض بالکل ختم ہوجانے کی عمر میں آچکی ہے، اس عورت کے متعلق امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ علما کے ایک قول کے مطابق وہ عورت بغیر محرم کےحج کر سکتی ہے۔ [مجموع الفتاوی:جلد،26، ص،13] واللہ تعالی اعلم

فضیلۃ العالم امان اللہ عاصم حفظہ اللہ