بھارت میں جی 20 ممالک کا اجلاس ہوا جس میں دنیا بھر سے جہاں غیر مسلم ممالک کے رہنما شامل ہوئے وہاں مسلم ممالک کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ عالمی رہنما مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ننگے پاؤں پہنچ گئے۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت دیگر سربراہن اپنے موزے اور جوتے پہن کر ماربل کے چبوترے پر چلتے ہوئے نریندر مودی کے ساتھ شامل ہوئے جہاں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

ہندو بھکت بھجن کے بعد عالمی رہنما امن کے آئیکن کے اعزاز میں پھولوں کی چادر چڑھانے سے قبل ایک لمحے کی خاموشی کے لیے کھڑے رہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے باقاعدگی سے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے نظریات اور وراثت کے بارے میں گفتگو کی۔

دنیا کے تمام بڑے بڑے لیڈروں کے علاوہ تُرکیہ کے صدر رجب طیّب اردوگان نے بھی دہلی میں راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کی قبر پر حاضری دی، جُھک کر گلہاۓ عقیدت پیش کیے اور ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی لیکن
شہرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے محافظ، حرمین شریفین کے نگہبان اور توحید کے علمبردار سعودی عرب کے ولی عہد محمد بِن سلمان نے اِس غیر اسلامی عمل میں شرکت نہیں کی، محمد بِن سلمان نے دنیا کے بڑے بڑے لیڈروں اور عالمی طاقتوں کے حکمرانوں کے ساتھ بڑے ملک کی بڑی شخصیت کی قبر پر حاضری کے بجائے  توحید اور اسلام کو فوقیت دی

یاد رکھنا! یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، بلکہ بہت بڑی اور قابلِ تعریف بات ہے،

قارئینِ کرام! سعودی عرب کے حکمران توحید پر باقی رہتے ہوۓ محض اللہ کی خوشنودی کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو عالمی سطح پر عزت اور شہرت سے نوازا ہے.الحمدللہ

ڈاکٹر محمد وسیم