سوال (1468)

میں سعودیہ میں مقیم ہوں ، یہاں اکثریت صرف فرض نماز پڑھتی ہے ، سعودی اور اجنبی سنت و نفل نہیں پڑھتے نفل کی سمجھ آتی ہے ، سنت کیوں نہیں پڑھتے ہیں اور نماز وتر بھی نہیں پڑھتے ہیں ، صرف چار فرض عشاء کے پڑھتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وتر نماز ہے ہی نہیں جبکہ مکہ میں مسجد الحرم اور مدینہ میں مسجد الحرام میں یہ چیز دیکھی گئی ہے وہاں پڑھتے ہیں ، باقی سعودیہ میں دیکھا گیا نہیں پڑھتے ہیں ۔ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

فرض نماز سے پہلے اور بعد والی رکعات، جنہیں ہم سنتوں کا نام دیتے ہیں ، ان کی بہت اہمیت ہے ، ان کا اہتمام کرنا چاہیے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ “جو شخص پابندی سے بارہ رکعت سنتیں پڑھتا ہے، اس کے لئے جنت میں گھر تعمیر کر دیا جاتا ہے۔ ظہر سے پہلے چار رکعتیں ظہر کے بعد دو رکعتیں ،مغرب کے بعد دو رکعتیں، اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
[سنن ابن ماجہ:1140]
جب بندہ فرض نماز پڑھتا ہے تو یقین سے کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اس کی نماز میں کمی کوتاہی نہیں رہی ، کل قیامت کے دن فرائض میں رہ جاننے والی کمی و کمزوری کو نوافل سے پورا کیا جائے گا۔
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “قیامت کے دن بندے سے جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ نماز ہو گی، اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہو گی تو نفل نماز علیحدہ لکھی جائے گی، اور اگر مکمل طریقے سے ادا نہ کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا: دیکھو، کیا میرے بندے کے پاس نفل نمازیں ہیں، تو ان سے فرض کی کمی کو پورا کرو، پھر باقی اعمال کا بھی اسی طرح حساب ہو گا” [سنن ابن ماجہ:1426]
لہذا جو فرائض سے پہلے یا بعد والی رکعات کا اہتمام نہیں کرتا اسے اہتمام کرنا چاہیے ، انہیں غیر ضروری نہیں سمجھنا چاہیے ۔ واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ