سوال (5542)
ایک شخص جس کو انٹرنیٹ صحیح طریقے سے چلانا اتا ہے وہ لوگوں کے داخلے پاکستان کے مختلف یونیورسٹیوں میں بھیجتا ہے اور یہ کام فی سبیل اللہ کرتا ہے تاکہ مدارس کے طلباء اعلی تعلیم حاصل کر سکیں اور ان کی لاعلمی اس میں سبب نہ بنے۔
علماء سے یہ مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں اب وہ شخص مختلف عقائد کے حامل اشخاص جیسا کہ دیوبندی بریلوی اور شیعہ حضرات کے بھی داخلے بھیجتا ہے۔
کیا ایسے عقائد کے حامل اشخاص کے ساتھ کوئی ایسی نیکی کرنا جائز ہے؟
کیونکہ اس میں دونوں طرح کے چانسز موجود ہیں۔
1۔ وہ اعلی تعلیم حاصل کر کے راہ راست پہ آ جائے اور توحید کا علمبردار بن جائے۔
2۔ وہ مزید اعلی تعلیم حاصل کر کے طاغوت کا سرغنہ بن جائے
جب کہ داخلہ بھیجنے والے شخص کا مقصود راہ راست پہ لانا ہے۔
جواب
نیکی کے کاموں میں تعاون کرنا چاہیے، گناہوں کے کام میں تعاون نہیں کرنا چاہیے، اگر وہ پاکستان میں وہ عقیدہ اور منہج درست نہ کرسکیں تو باہر جاکر عقیدہ و منہج درست نہ کرسکتے ہیں، جس بندے کا عقیدہ و منہج درست نہیں ہے، اس کے ساتھ تعاون کرنا صحیح نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: شیخ پاکستان کی یونیورسٹی میں داخلہ بھیجا جاتا ہے اور شیخ یہ کام شروع کرنے کا سبب یہ بنا کہ ایک دوست ہے جماعت المسلمین کے ان کا داخلہ ہوا ایم فل میں اور اب وہ الحمدللہ جماعت چھوڑ چکے ہیں اور منہج سلف پہ ا چکے ہیں اور باقاعدہ طور پہ اس جماعت کے جو ارکان اور احباب ان سے رابطے میں ہیں ان کو توحید کی طرف قائل کر رہے ہیں جس کے سبب یہ ذہن بنا کے مزید لوگوں کا ذہن اگر تبدیل ہو جائے تو؟
جواب: استثنائی معاملات ہر جگہ ہوتے ہیں، ہمارے پاس کئی ہستیاں جامعہ اسلامیہ میں تھی، ان کا یہ کام تھا کہ اپنے باطل منہج کا دفاع کرنا، یا استادوں سے الجھنا تھا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
یا جامعہ اسلامیہ سے فارغ ہو کر یہ کہنا کہ چار سال پڑھنے کے باوجود الحمدللہ ہم نے اپنا دین بچا لیا
دیوبندی آئے تھے دیوبندی ہی جا رہے ہیں۔
لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو گمراہی میں گئے تھے اور واپسی پر ایک دو کو جانتا ہوں اللہ اکبر کبیرا
رشک آتا ہے انہیں دیکھ کر۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
لیکن یہ تعداد بہت ہی کم ہے اکثریت دوسرا طبقہ ہی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
اس میں ہماری رائے ہے کہ یہ داخلہ دنیاوی علوم و فنون میں مددگار ہے، شرعی علوم کے لیے نہیں، ورنہ سو فیصد فتویٰ دیا جاتا کہ یہ جائز نہیں ہے، کیونکہ عموما شر نے شر کی طرف جانا ہوتا ہے، خیر نے خیر کی طرف جانا ہوتا ہے، سانپ کا بچہ سانپ ہی کہلاتا ہے، اس میں تعاون کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، دعوت الی اللہ کا سبب بن جائیں تو اس سے اچھی کونسی بات ہے، کسی یہودی کے بچے، عیسائی کے بچے، کلمہ گو مسلمان کے بچے کو ٹیوشن پڑھائیں، یہ تعاون دنیا کے طور پر اس میں گنجائش موجود ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اکثریت تو الحفیظ والامان ایسا ہی ہے۔
پنجاب یونی ورسٹی کے ایک سنئیر پروفیسر کا فرمان تھا کہ ہمارا مدینہ یونی ورسٹی کے اساتذہ کچھ نہیں بگاڑ سکے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
جی بلکل ایسا ہی ہے واللہ المستعان۔۔
میں جامعہ امام میں ایم فل کر رہا ہوں اور جس شخص کا داخلہ کروانے میں مدد کی اس شخص کی طرف سے پچھلے تین سال سے مسلسل پریشانی کا سامنا ہے طلاب میں تفرقہ ڈالنا اور بھی کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اسی طرح اپنے ہم خیال حنفی ساتھیوں کو ملا کر گروپ بندی بھی کرتے ہیں جو ہمارے آپس میں اتفاق میں دراڑ ڈالنے کا سبب بن رہا ہے۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد فرقان حفظہ اللہ