سوال (1995)

کیا ثواب کی نیت لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کرنے کے لیے رحل سفر باندھنا جائز ہے؟ کیا روضہ رسول یا روضہ رسول کی مٹی عرش و کرسی سے بھی افضل ہے؟

جواب

قبر نبوی کی زیارت کی نیت سے سفر کرنا جائز نہیں ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، باقی روضہ رسول یا روضہ رسول کی مٹی عرش و کرسی سے بھی افضل ہے، یہ شدت غلو ہے ۔یہ بات بالکل غلط ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف، مسجد حرام، میری مسجد اور مسجد بیت المقدس۔
علامہ سندھی حنفی اس حدیث پر لکھتے ہیں:

”استدلال بصره به وهو راوي الحديث يدل علي ان المستثني منه عام اي مكان من الامكنة’’[سنن النسائی، کتاب المساجد، باب ما تشد الرحال الیه (1۔7) صحیح البخاری، فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ و المدینۃ: 1189 و اصل القصة في الموطا كتاب الجمعة باب ما جاء في الساعة التي في يوم الجمعة]

یعنی”بصرہ راوی حدیث کا استدلال اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ مستثنیٰ منہ عام ہے یعنی کسی جگہ کی طرف (تقرب کے لئے) سفرکرنا جائز نہیں۔ مگر تین مسجدیں۔۔۔الخ۔”
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ”قاعدة جليلة في التوسل والوسيلة’’میں لکھتے ہیں:
”امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص کی بابت جن نے نذر مانی کہ قبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آئے گا۔ سوال ہوا تو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر قبر کا ارادہ کیا ہے تو نہ آئے کیوں کہ حدیث میں ہے کہ تین مسجدوں کے سوا کسی جگہ کی طرف (بہ نیت تقرب) سفر جائز نہیں۔”
شیخنا محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ اس پر مذید رقم طراز ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ طلب علم اور دیگر ضروریات کے لیے سفر کا کوئی حرج نہیں۔ صرف کسی جگہ کی طرف جس میں قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی داخل ہے ثواب کی نیت سے سفر کرنا جائز نہیں۔ ہاں اگر یہاں سے مسجد نبوی کی نیت سے سفر کرے۔اور وہاں پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی بھی زیارت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ ایسا ہی کرنا چاہیے تاکہ انسان شبہ سے بھی نکل جائے اور کام بھی دونوں ہوجائیں۔
[مسئلہ زیارت قبر نبوی :31]

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

قبر نبوی صلی الله علیہ وسلم کی زیارت کی فضیلت میں جتنی روایات مروی ہیں، سب ضعیف و منکر ہیں، اگر ان کی کوئی اصل ہوتی تو خیر القرون کے افضل ترین علم و فضل و عمل و اتباع سنت،اور محبت رسول کے تقاضوں کو جاننے والے لوگ ضرور اس کا اہتمام کرتے اور اس کی ترغیب دیتے، کیونکہ جتنا نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے انس و محبت و عقیدت ان حضرات صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین و سلف صالحین کو تھی، بعد والے ان کے ان اوصاف کے کڑوڑویں حصے کو بھی نہیں پنہچ سکتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کا ایمان وعمل و دعوی محبت اس سب کے بغیر مکمل تھا تو ان جیسا ایمان عقیدہ ومنہج رکھنے والوں کا ایمان وعمل ودعوی محبت مقبول اور مکمل کیوں نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب
باقی روضہ رسول یا روضہ رسول کی مٹی عرش و کرسی سے بھی افضل ہے، یہ شدید غلو ہے، اس بارے میں کچھ ثابت نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ