سوال (4722)
سیدنا عثمان رضِی اللہ عنہ کب شہید کیے گئے ہیں؟
جواب
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شھادت کے متعلق ہمارے ایک استاد جو کہ جامعہ اسلامیہ کے تھے، جن کا نام غالبا دکتور عبد اللہ الغبان تھا، جن کی کتاب “فتنة مقتل عثمان” کے نام سے ہے، اس کتاب کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا، اس طرح ہمارے ایک اور شیخ دکتور نور ولی تھے، ان کی بھی کتاب اس موضوع پر ہے، واضح رہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعات کو یک طرفہ انداز میں بیان کرنا یہ تاریخ کے ساتھ بھی زیادتی ہے، لوگوں کے ساتھ بھی زیادتی ہے، بہتر یہ ہے کہ باقاعدہ اس پر مطالعہ کریں، پھر جامع موقف دیا جائے، اگر کوئی محقق موقف سامنے نہیں آتا، تو دو تین جو موقف ہیں، سب کو دلائل کے ساتھ بیان کردینا چاہیے، پھر یہ بات لوگوں پر چھوڑ دی جائے کہ وہ کس کو اختیار کرتے ہیں، کس کو اختیار نہیں کرتے، عموماً میں منبر اور عوامی مجلس میں واقعہ کربلا بیان نہیں کرتا، لیکن کلاس میں یا کسی ورکشاپ میں تینوں موقف دلائل کے ساتھ رکھتا ہوں، کوئی دریافت کرتا ہے تو اپنا موقف بھی بتا دیتا ہوں، اس طرح سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں بھی کچھ باتیں مختلف فیہ ہیں، جس طرح مالک الاشتر اور محمد بن ابی بکر کا ہونا، کچھ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ شریک نہیں تھے، کچھ کہتے ہیں کہ آئے تھے اور واپس چلے گئے تھے، کچھ نے ان کو قاتلین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ میں شمار کیا، یہ صحابہ کی تاریخ ہے، جس سے ہمارے جذبات اور عقیدت وابستہ ہے، یہ تاریخ کا حساس دور ہے، احتیاط کے ساتھ رویہ دینے کی ضرورت ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ